بلال فرقانی
سرینگر// شہر میں سیلفی پوائنٹ کے نام سے مشہور ہوئے پولو ویو مارکیٹ میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی ہوا اس وقت نکل گئی جب بارشوں کا پانی دکانوں میں داخل ہوا،جس کی وجہ سے دکانداروں کو نقصانات بھی ہوا۔پولو ویو، کشمیر کی پہلی راہ گزر پر مبنی شاپنگ سٹریٹ اور وائر فری مارکیٹ ہے، جس کا افتتاح 12 مئی کو جی20سربراہی اجلاس سے ایک ہفتہ قبل کیاگیا۔ اس بازار کو 1954 میں جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے قائم کیا تھا اور سرینگر کے سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت سب سے پہلے اسی مقام کو جاذب نظر بنانے کا انتخاب کیا گیا۔پولو ویو اب سیاحوں اور عام لوگوں کی سیر و تفریح کا مرکز بن گیا ہے جہاں رات گئے تک لوگ سیلفیاں لیتے رہتے ہیں۔مارکیٹ کو انتہائی خوبصورت بنایا گیا ہے۔ منگل کی صبحیہاںدکانداروں نے جب اپنی دکانیں کھولیںتو وہ دکانوں کے اندرپانی دیکھ کر حیران رہ گئے۔پولو ویو کے ایک دکاندار نے کہا’’2014کے تباہ کن سیلاب کے بعدیہ پہلی بار ہے کہ یہاں دکانوں میں پانی داخل ہو اہے ‘‘۔
پولو ویو مارکیٹ کے صدر حاجی محمد اسماعیل نے بتایا کہ کیچڑ کا پانی مارکیٹ کی چند دکانوں میں داخل ہو گیا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ دکانیں کیسے ڈوب گئیں۔سری نگر سمارٹ سٹی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اطہر عامر خان نے افسران کی ایک ٹیم کے ساتھ پولو ویو کا دورہ کیا، تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے۔اطہرعامر نے بتایا کہ نکاسی آب میں کوئی خرابی نہیں ہے کیونکہ مارکیٹ میں تمام نالیاں تقریباً خشک ہیں۔ان کا کہنا تھا’’ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پانی پچھلی طرف سے داخل ہوا ہے‘‘۔پولو ویو بازار میں پانی داخل ہونے کا معاملہ دن بھر خبروں میں رہا اور اس پر چمہ گوئیاں بھی ہوئیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پولو ویو مارکیٹ کی تزئین و آرائش ’’بے ترتیب‘‘ طریقے سے انجام دی گئی جس میں اس طرح کے واقعات کو ’’ نظر انداز‘‘ کیا گیا۔ سمارٹ سٹی حکام کا کہنا ہے کہ دکانداروں نے اپنے نکاسی آب آؤٹ لیٹ کو پانی کی نکاسی کے پرانے نیٹ ورک سے جوڑا ہے جو کہ قانونی طور پر ممنوع ہے۔ سمارٹ سٹی لمیٹڈ کی طرف سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ دکانیں بہت پرانی ہیں اور ان کی بنیادیں اور فرش کی اونچائی زمین کی سطح سے نیچے ہے، اور یہی اس کی بنیادی وجہ معلوم ہوتی ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’’موسلا دھار بارش کی وجہ سے نالی میں بہاؤ زیادہ تھا جس سے پانی دکانوں میں داخل ہو گیا۔ دکانوں سے ٹھوس فضلہ براہ راست پرانی ڈرینیج لائن میں خارج ہو رہا ہے جو کہ رکاوٹ میں اضافہ کرتا ہے اور اس طرح نالی کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔‘‘اس میں مزید کہا گیا کہ سری نگر اسمارٹ سٹی نے پلازہ کے اطراف میں نکاسی آب کے نیٹ ورک کو دوبارہ بنایا ہے جہاں اس طرح کی کوئی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ٹویٹ میں مزید کہا گیا’’دکانداروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ٹھوس فضلہ کو نکاسی آب کی لائنوں میں ڈالنے کے عمل سے باز رہیں ،جو نالی کے بہائو کو روکتا ہے اور تازہ آبی ذخائر کو بھی آلودہ کرتا ہے۔‘‘ صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدوری نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ناکام نہیں ہوا ہے بلکہ دیکھنا چاہے کہ اس سے قبل کتنا پانی جمع ہوتا تھا اور اب کتنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمارٹ سٹی کے چیف انجینئر پتہ لگائیں گے کہ یہ کس طرح ہوا اور اس پر قبل از وقت بات نہیں کی جاسکتی۔