بلال فرقانی
سرینگر// سرینگر کے قلب میں واقع تاریخی’ پولو ویو‘ کی جانب سڑک کو اب گاڑیوں کی آمدرفت کیلئے بند کیاگیا ہے۔ دیگر بازاروں کی ہی طرح اس بازار میں بھی گزشتہ برسوں سے سناٹا دیکھنے کو ملتا تھا،تاہم بازار کی شان و شوکت کو دوبا لاکرنے اور مقامی و غیر مقامی سیلانیوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے سمارٹ سٹی مشن کے تحت سڑک کو گاڑیوں کی نقل و حرکت کیلئے بند کیا گیا ہے اور ایک خوبصور ت و تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرنی والی راہگزر مین تبدیل کیا جا رہا ہے۔1950
کی دہائی میں آباد کئے گئے شہر کے مشہور’بنڈ‘ پر آگ کی واردات میں قریب32دکانات کے خاکستر ہونے کے بعد اس بازار کو آباد کیا گیا تھا۔کشمیری دست کاری سے وابستہ کچھ معروف اور ہنر مند کاریگروں اور کاروباری لوگوں سے ہٹ کر، بحالی شدہ لوگوںمیں کچھ بااثر سماجی آوازیں تھیں اور یہ بازار ایک ملا جلا نمونہ بن گیا تھا۔مورخین کا کہنا ہے کہ بازار کا آغاز کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن سے متصل ایک دکان سے ہوا، جسے اس وقت اسپیشل اسٹاف یا کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ دکان مرحوم سلام دین کنٹھ کی تھی اور اس میں کشمیری