سرینگر// سرینگر میںمرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی صدارت میں گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کا 14 واں شروع ہوا۔امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اس قسم کا آخری اجلاس ہوگا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پورے ملک میں یکساں ٹیکس سے متعلق یہ قانون امکانی طور پر رواں برس کے یکم جولائی سے نافذ ہوگا۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد پورے ملک میں مختلف اشیاء اور خدمات پر صرف ایک مرتبہ ٹیکس لگے گا۔ ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس (ایس کے آئی سی سی) میں ملک کی 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں کے وزرائے خزانہ اور فائنانس سکریٹریز نے نئی ٹیکس اصلاحات پر تبادلہ خیال شروع کردیاہے۔ اجلاس میں قریب 150 مندوبین شرکت کر رہے ہیں میٹنگ کا آغاز صبح10بجکر30منٹ پر وزیر خزانہ ارن جیٹلی کے خطاب سے شروع ہوا،جبکہ دن بھر جاری رہنی والی میٹنگ کے دوران مختلف اشیاء پر ٹیکسوں کو طے کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جی ایس ٹی کونسل کے اس اہم ترین اجلاس میں مختلف اشیاء اور خدمات پر لگنے والے ٹیکس کی شرحیں مقرر کئے جانے کے علاوہ ’کونسی چیز کس درجے کے ٹیکس میں شامل کی جائے گی‘کاتعین بھی کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں کثیر الجہتی ٹیکس نظام ڈھانچے کے تحت5,12,18اور28فیصد ٹیکس کی حصولیابی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عیش و آرام کے سامان پر28فیصد کے علاوہ اضافی ٹیکس کو عائد کرنے پر بھی بات کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر2سطحوں پر12اور18فیصد سروس لگایا جائے گا جبکہ فی الوقت استثنیٰ شدہ چیزوں پر جوں کی توں حالت رکھنے پر اتفاق کیا جائے گا۔اس وقت مجموعی طور پر17اشیاء منفی فہرست میں شامل ہیں،اور ان پر ٹیکس کی ادئیگی کیلئے چھوٹ ہیں۔ ان چیزوں میں مذہبی سفر،صحت،تعلیم،فروگ ہنر،صحافتی سرگرمیاں اور دیگر چیزیں شامل ہیں،جن پر فی الوقت ٹیکس میں استثنیٰ حاصل ہے۔ اس دوران ریاستی وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا کہ ریاست میں عنقریب جی ایس ٹی پر بحث کے لئے ریاستی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا جس میں ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے تناظر میں ہی جی ایس ٹی کے نفاذ پر کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کے اس اہم ترین اجلاس کی میزبان ریاست ’جموں وکشمیر‘ نے اس نئے قانون کے دائرے میں شامل ہونے یا نہ ہونے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کے شرکاء وزرائے خزانہ اور فائنانس سکریٹریز کو ریاستی مہمانوں کا درجہ دیا ہے اور اُن کے لئے سیکورٹی سمیت تمام دیگر انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایس کے آئی سی سی کی طرف جانے والے راستوں اور اس کے اردگرد سیکورٹی فورسز کے اضافی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لئے 69 کشمیر ایڈمنسٹرٹیوافسروں کو بحیثیت رابطہ افسر تعینات کیا گیا ہے۔ یہ آنے والے یکم جولائی سے نئی ٹیکس اصلاحات کے نفاذ سے قبل جی ایس ٹی کونسل کا آخری اجلاس ہوگا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں لئے جانے والے فیصلوں کی تفصیلات مرکزی وزیر خزانہ 19 مئی کو ایک پریس کانفرنس میں دیں گے۔