سرینگر// شوپیاں کو لہو لہو کرنے کے خلاف مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظر وادی کے جنوب و شمال میں عام زندگی کی نبض تھم گئی۔سرینگر کے پائین شہر میں5پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں رہیں۔ شہر خاص کے کئی علاقوں سمیت لالچوک،بانڈی پورہ،بڈگام،اننت ناگ(اسلام آباد)،کولگام میں احتجاج اور سنگبازی اور شلنگ ہوئی۔انتظامیہ نے تمام امتحانات کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ریل سروس اور جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو بھی معطل رکھا گیا۔
احتجاج
ہڑتال کے بیچ وادی کے کئی علاقوں میں احتجاجی جلوس بھی برآمد ہوئے،جبکہ سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے۔شہر خاص میں پیر کی شام جب فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ہٹایا گیا تو نوہٹہ میں نوجوان نمودار ہوئے اور فورسز پر سنگبازی کی۔اس موقعہ پر فورسز نے جوابی سنگبازی کی،جبکہ بعد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں کا استعمال بھی کیا گیا۔اسی طرح کی صورتحال نواکدل،راجوری کدل اور کائو ڈارہ میں بھی پیش آئی۔فورسز نے جواب میں اشک آور گولے داغے۔کشمیریونیورسٹی میں سوموارکو طلاب میں سخت ناراضگی پائی گئی جبکہ یہاں اتوارکورات دیرگئے تک طالب علم شوپیان ہلاکتوں کیخلاف مظاہرے کرتے رہے ۔ ضلع بڈگام کے چاڈورہ ،کرالہ پورہ اورموچھوعلاقوں میں بھی ہلاکتوں پر احتجاج کیا گیا۔اسلام آباد(اننت ناگ)قصبہ کے کے پی روڑ کے نزدیک طلاب کی جمعیت نمودار ہوئے اور شوپیاں واقع کے خلاف احتجاج شروع کیا ۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق فورسزنے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ پولیس وفورسزنے اس تصادم آرائی کے دوران کئی احتجاجی طلاب کوگرفتارکیا ۔قصبہ کے قاضی باغ ،لالچوک ،ریشی بازار میں بھی معمولی پتھرائو کے واقعات پیش آئے ہیں ۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق گاندربل کے توحید چوک، دودھرہامہ اور بارسو کے مقام پر پتھراؤ کے اکا دکا واقعات پیش آئے،جس کے دوران فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن میں پتھرائو کا معمولی واقعہ پیش آیا۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے پاپچھن چوک میں احتجاجیوں اور فورسز کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی ، جس کے دوران نوجوانوں نے فورسز پر سنگباری کی جبکہ فورسز نے ٹیر گیس و پاوا شل کے گولے استعمال کئے۔ ضلع کے نو پورہ چوک اور بنہ بازار میں پتھر بازی ہوئی۔
ناکہ بندی
بزرگ مزاحمتی لیڈرسید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شوپیاں میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر سرینگر کے پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال جاری رہی۔صفاکدل، خانیار، رعناواری، نوہٹہ ،مہاراج گنج، مائسمہ اور کرالہ کھڈ پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میںبھی دوران شب ہی لوگوں کی نقل و حرکت پر قدغن عائد کی گئی۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی ۔سول لائنز کے لال چوک ، بڈشاہ چوک، ریگل چوک ، مولانا آزاد رو،اور دیگر علاقوں میں بھاری پولیس بندوبست کیا گیا تھا اور بڈشاہ چوک میں واقع اکھاڑہ بلڈنگ کے اردگرد بھی پولیس اور سی آر پی ایف کا سخت پہرہ بٹھایا گیا تھا۔
ہڑتال
مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظرمکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی جبکہ کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ دکان،کاروباری وتجارتی مراکز اور پیٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود ہوکر رہ گئی۔ہڑتال کی وجہ سے بیشتر سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بھی بند رہے اور ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔وسطی ضلع بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی،جبکہ تجارتی مراکز،دکانیں اور کاروباری ادارے بھی بالکل مقفل تھے،اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدرفت نہ ہونے کے برابر تھی۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں مکمل طور پر ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ ، صفاپورہ ، کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی۔تحصیل کنگن اور تحصیل گنڈ میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑک پر گاڑیوں کی آمد رفت متاثر رہی ۔ہڑتال کال کی وجہ سے سرکاری اور غیر سرکاری اسکول بند رہے۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت نا گ ،اچھ بل ، ویری ناگ ، ککرناگ عشمقام ،آرونی اورڈورو میں مکمل بند رہا جس کے دوران ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کھڈونی ،کیموہ ،یاری پورہ ،دیوسر ،قاضی گنڈ اور دھدمحال ہانجی پورہ میں مکمل ہڑتال رہی اور فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ پلوامہ،پا نپور، کھریو، شوپیان، ترال، اونتی پورہ ، پلوامہ ،لاسی پورہ شاہورہ ا ور کاکہ پورہ وغیرہ کے مقامات پردکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت بھی متاثر ہوکر رہ گئی تھی ۔ ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے خاموشی چھائی رہی۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابقسوپور میںمعمولات زند گی درہم برہم ہوکے رہ گئی ۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بندرہے ۔ بارہمولہ میں دکانیں ،کاروباری ادارے اور اسکول و دفاتر بند رہنے سے ان علاقوں کی سڑکوں پر سکوت رہا اور بازار ویران پڑے رہے۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈ ی پور ہ ،سمبل ،حاجن،صدر کوٹ بالا اور دیگر مقا ما ت پر ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے ۔کپوارہ سے اشرف چرا غ نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی تاہم ٹریفک کی نقل و حمل جزوی طور معطل رہی ۔ضلع کے ہندوارہ ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر دکانیں بند رہیں اور کارو باری ادارے بند رہے تاہم پورے ضلع میں ٹریفک کی نقل و حمل بھی جزوی طور طور معطل رہی ۔
انٹرنیٹ،ریل بند
شہری ہلاکتوں اور ہڑتال کے بیچ حکومت نے وادی بھر میں تیز ترین انٹرنیٹ سہولیات کو بھی سست کیا۔ایک منتظم نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار کو 128 kbpsکر دیا گیا ۔اس دوران پہلے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹرنیت سہولیات کو مکمل طور پر منقطع کیا گیا،اور بعد میں پورے جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا۔اس دوران ریل انتظامیہ نے بانہال بارہمولہ ریل سروس کو پیر کے روز بند کر دیا ۔