تاریخ گواہ ہے کہ اہل کشمیر نے بہت کم ایسے لیڈروں اور حاکموں کو دیکھا ہے جنہوں نے اس قوم کو لوٹنے کی بجائے اس کی بھلائی اور بہتری کے لئے اپنے دل اور دماغ کی توانائیاں صرف کیں۔ المیہ یہ ہے کہ آج تک ہم نے قائد اعظم جیسا بے لوث رہنما ، گاندھی جیسا بے نفس نیتا یہاں پیدا ہی نہ کیا۔ اس معاملے میں ہماری سر زمین بانجھ ہے ۔ البتہ تاریخ کے اوراق کھنگالتے ہوئے کئی ایک تابناک شخصیات سے ہماراسابقہ پڑتاہے جن کے ذاتی اوصاف کی کھلی کتاب قابل صد ستائش ہے ۔ انہی شخصیات میں مہاراجہ ہری سنگھ کے آخری ایام کے وزیراعظم کشمیر پنڈت رام چند کاک بھی شامل ہیں جنہوں نے کسی نتیجے کی پرواہ کئے بغیر علی الاعلان ریاست کے سیاسی مستقبل کے لئے ایک صحت مند، باوزن اور بااصول رائے دی اور یوں اپنے منصب کا ہی حق اد ا نہ کیا بلکہ کشمیرکا سپوت ہونے کا بھی ثبوت پیش کیا ۔افسو س ان ایام میں کاک صاحب کو وقت کے جابروں نے اُن کو اپنے سیاسی خیالات کی بنا پر انتقام وعتاب کا نشانہ بنا کر ناکردہ گناہوں کی سزا بھی دے دی مگرآج لوگ کھلااعتراف کرتے ہیں کہ رام چند کاک ایک سیاسی مدبر اور دوراندیش مخلص انسان تھے ۔ یہ مفید نیک کام مزاحمتی خیمے کو عوام کے تعاون سے کر کے آنجہانی پنڈت جی کی عزت افزائی کر نی چاہیے تاکہ قوم میں یہ پیغام جائے کہ آخر میں حق پسندی کی جیت ہوتی ہے۔
مجید مجروح ۔۔۔۔۔ آلوچی باغ سر ی نگر