گندو// تحصیل چلی پنگل کی گوجر اور شیڈول کاسٹ اکثریتی آبادی والی پنچائت چانپل کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اُن کی پنچائت کو ہر طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔پنچائت کے سابق سرپنچ سیوا رام ،سابق نائب سرپنچ محمد ابراہیم اور سابق پنچائت ممبران چوہدری محمد عبد اللہ، چوہدری نور مائی اوررام لال وغیرہ نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا کہ اس پنچائت میں کسی بھی قسم کا ترقیاتی کام انجام نہیں دیا جاتا ہے اور یہاں کا بجلی ، پانی،راشن وغیرہ کا نظام انتہائی ناقص ہے اور اسکولوں، پیدل چلنے کے راستوں وغیرہ کی حالت خستہ حالی کا شکار ہے۔پنچائت میں بجلی کا نظام انتہائی ناقص ہے اور بجلی اکثر غائب رہتی ہے جس وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان لوگوں نے کہا کہ پنچائت کے واحد ہائی اسکول چانپل میں تدریسی عملہ کی قلت کی وجہ سے بچوں کا ناقابلِ تلافی نقصان ہو رہا ہے اورہائی اسکول بننے کے بعد یہاں سال میں ایک چوتھائی نصاب بھی مکمل نہیں کروایا جاتا ہے۔ اسکول کا تعلیمی معیار تشویش ناک حدوں تک گر چکا ہے جس وجہ سے والدین بہت پریشان ہیں ۔ اسکول میں بنیادی سہولیات کی عدمِ دستیابی کی وجہ سے عملہ اور طلاب کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکول کی عمارت پانچ کمروں پر مشتمل ہے جن میں سے دو کمرے جن کو چند برس قبل تعمیر کیا گیا ہے کسی بھی وقت زمیں بوس ہو سکتے ہیں کیوں کہ اُن میں انتہائی بوسیدہ لکڑی اور غیر متناسب مواد استعمال کیا گیاہے۔ان لوگوں نے کہا کہ اسکول کی اس عمارت میںبچوں کے ساتھ کسی بھی وقت کوئی ناسازگار واقع پیش آ سکتا ہے جس کی تمام تر ذمہ دار ی تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار،متعلقہ انجینئر اور زیڈ ای او بٹیاس پر عائد ہو گی۔اُنہوں نے کہا کہ متعدد بار سی او ڈوڈہ سے اسکول کی حالت کے بارے میں سی ای او ڈوڈہ کو با خبر کیا گیا اور اُن سے اسکول کی حالت کو سُدھارنے کی گذارش کی گئی مگر اُنہوں نے اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔اُنہوں نے کہا کہ یہاں کا آنگن واڑی سینٹر صرف کاغذوں میں چلتا ہے جب کہ زمینی سطح پر اُس کا کوئی وجود نہیں۔ ان لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی اسکول چانپل میں فوری طور مطلوبہ تعداد میں تدریسی عملہ فراہم کیا جانا چاہیے،ضرورت کے مطابق کمروں کی تعمیر ہونی چاہیے اور جن دو کمروں میں بوسیدہ لکڑی اورغیر متناسب مواد استعمال کیا گیا ہے اس کی بھی تحقیقات کر کے قصواروں کو سزا دی جانی چاہیے۔