یو این آئی
لندن/ہندوستانی کپتان شبھمن گل نے پیر کو لارڈز ٹیسٹ کے دلچسپ آخری دن اپنی ٹیم کی کوششوں پر فخر کا اظہار کیا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں کہا کہ چوتھے دن لنچ سے ٹھیک پہلے پنت کا رن آؤٹ ہونا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔لنچ سے عین قبل جب ہندوستان کا اسکور 7 وکٹ پر 82 رنز تھا تو ایسا لگ رہا تھا کہ میچ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ لیکن نچلے آرڈر کے بلے بازوں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور میچ کو آخری سیشن تک لے گئے ۔ آخر کار ہندوستان 170 پر آل آؤٹ ہو گیا اور 22 رن سے ہار گیا۔ اس جیت کے ساتھ ہی انگلینڈ نے اینڈرسن- ٹنڈولکر ٹرافی میں 2-1 کی برتری حاصل کر لی۔گیل نے میچ کے بعد کی پریزنٹیشن میں کہا ‘‘میں کافی فخر محسوس کر رہا ہوں۔ کوئی ٹیسٹ میچ اس سے زیادہ قریب نہیں ہو سکتا۔ پانچ دن تک سخت مقابلہ جاری رہا، جس کا فیصلہ آخری سیشن اور آخری وکٹ گرنے کے بعد آیا۔ ہماری ٹیم نے اس میچ میں جس طرح کی جد و جہد کا مظاہرہ کیا اس سے کافی خوش ہوں۔’’شعیب بشیر نے محمد سراج کو آؤٹ کر کے انگلینڈ کو جیت دلائی تو رویندر جڈیجہ 61 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ۔ یہ ایک شاندار اننگز تھی۔ انہوں نے 181 گیندیں کھیلی اور نچلے آرڈر کو بہت اچھے طریقے سے سنبھالا۔ انہوں نے نتیش ریڈی کے ساتھ 30، جسپریت بمراہ کے ساتھ 35 اور سراج کے ساتھ 23 رنز جوڑے ۔گِل نے جڈیجہ کے بارے میں کہا ‘‘وہ کافی تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ ہم نے اسے کوئی پیغام نہیں بھیجا۔ وہ لوئر آرڈر کے ساتھ شاندار بیٹنگ کر رہے تھے ۔ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ وہ اور نچلے آرڈر کے بلے باز جتنا طویل کھیل سکیں، کھیلیں۔’’جب مایوس کن شکست کی وجہ پوچھی گئی تو گل نے اعتراف کیا کہ ہندوستان نے چوتھے دن کی آخری گھڑی میں خود کو مشکل میں ڈال دیا۔ چوتھے دن کی شام کرون نائر، خود گل اور نائٹ واچ مین آکاش دیپ کے وکٹ کافی کم وقفے میں گرے ۔ اس وقت ہندوستان کا اسکور 41/1 سے 58/4 ہوگیا تھا۔ گِل نے محسوس کیا کہ اگر ٹاپ آرڈر سے نصف سنچری شراکت ملتی تو نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا۔گل نے چوتھے دن لنچ سے ٹھیک پہلے پنت کے رن آؤٹ کو بھی میچ کا اہم موڑ مانا۔ پنت اور راہل نے پہلی اننگز میں سنچری پارٹنرشپ کے ساتھ ہندوستان کو اچھی پوزیشن پر پہنچا دیا تھا۔ لیکن لنچ سے پہلے راہل کو سنچری بنانے کی جلدی میں، ایک تیز سنگل لینے کی کوشش کی گئی اور پنت رن آؤٹ ہو گئے ۔ اس وکٹ نے میچ کا رخ بدل دیا۔گیل نے کہا کہ یہ یقینی طور پر میچ کا اہم موڑ تھا، ایک موقع پر ہمیں لگا کہ اگر ہم 80-100 رنز کی برتری حاصل کر لیتے ہیں تو یہ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہم جانتے تھے کہ پانچویں دن اس وکٹ پر 150-200 رنز کا تعاقب کرنا آسان نہیں ہو گا۔ اگر ہمیں یہ برتری ملتی تو ہم بہت اچھی پوزیشن میں ہوتے ۔