جموں//کئی سیاسی گروپوں، غیر سرکاری اداروں، میڈیا گروپ نے کل دہلی کے جنتر منتر پر پنتھرس پارٹی کے دفتر پر دہلی پولیس کی انہدامی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔یہاں پنتھرس پارٹی کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مودی حکومت کے ذریعہ دہلی کے وٹھل بھائی پٹیل ہاوس سے ستمبر2015 میں نکالے جانے کے بعد پنتھرس پارٹی نے دہلی کے جنتر منتر پر اپنا عارضی دفتر بنایا ہوا تھاجہاں کئی دیگر جماعتیں ، گروپ اور سابق فوجی حکومت سے انصاف حاصل کرنے کے لئے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔تقریبا 100سیاسی، غیرسرکاری تنظیموں، وکلاء تنظیموں اور نوجوان کارکنوں پنتھرس پارٹی کے جنتر منتر پر واقع کو دفتر کو منہدم کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پروفیسر بھیم سنگھ کے این پی پی دفتر کو، جہاں سے کشمیر سے کنیا کمار ی تک ملک کو مزید مضبوطی فراہم کرنے کا پیغام دہلی تک پہنچاجاتا تھا جس سے کشمیر سے کنیا کماری تک تمام ہندستانی شہریوں کو انصاف مل سکے، منہدم کرنے کے لئے مودی حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔آج یہاں اس سلسلہ میں ہوئی میٹنگ میں سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ بی ایس بلوریا، دہلی پردیش کے صدر راجیو کھوسلہ، نائب صدر رومیش کھجوریا، جنرل سکریٹری دلدار حسین بیگ، راجستھان سے پارٹی کے صدر انل شرما، تملناڈو کے نریش امبیڈکر، ایڈوکیٹ ایس کے بندوپادھیائے، ویسٹ بنگال کے جنرل سکریٹری جمشید خان اور دیگر نے حصہ لیا۔دہلی پردیش کے صدر راجیو جولہ کھوسلہ نے اس میٹنگ میں دہلی پولیس کے دفتر پر حملہ میں برباد ہوئے سامان کی فہرست پیش کی جس میں 150کرسیاں،دس ٹیبل، دو فریج، دو کولر، قانونی کتابوں کے پانچ صندوق، اور پنتھرس پارٹی کے 500جھنڈے وغیرہ شامل ہیں۔پنتھرس پارٹی نے اس حملہ کو شہری آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ایپکس کورٹ میں ڈیمیج سوٹ داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نقصان کی بھرپائی کے لئے 50 لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔