یو این آئی
غزہ// اسرائیلی فوج نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے طبی مرکز پر حملہ کر دیا، جس میں 22 معصوم فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فوج کی تازہ بمباری میں مجموعی طور پر 80 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔خبر ایجنسی کے مطابق بیت حنون اور بیت لاحیہ سے جبری بیدخل کیے گئے فلسطینی عارضی پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر تھے جب اسرائیلی فضائی حملے نے انہیں نشانہ بنایا۔اسرائیل نے غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا اور رفح اور خان یونس کے علاقوں کو الگ کر کے اسے “موراج کوریڈور” کا نام دے دیا۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1 ہزار 66 تک پہنچ گئی ہے۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک جاں بحقفلسطینیوں کی مجموعی تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 114638 تک پہنچ گئی ہے۔ادھراسرائیلی فوج نے لبنان اور شام پر بھی فضائی حملے کیے۔ شام کے صوبے دارا میں 11 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے، جبکہ لبنان میں ہونے والے حملے میں کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، بدھ کے حملے میں دمشق کا تحقیقاتی مرکز، T4 فوجی ہوائی اڈہ، حماہ میں فوجی اڈے، طیارے اور رن وے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں جانی نقصان بھی ہوا ہے۔اسی دوران، اسرائیلی فوج نے حالیہ مہینوں میں شامی حدود میں کئی حملے اور دراندازیاں کی ہیں، جس پر شامی حکومت نے شدید احتجاج کیا ہے۔گزشتہ ماہ، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کاجا کالاس نے اسرائیل کے شام پر حملوں کو “غیر ضروری” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صورتحال کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔شام کی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر ملک کے استحکام کو تباہ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا ہے۔