واشنگٹن//امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ آسٹریلیا کے ساتھ کیے جانے والا پناہ گزینوں کی آبادکاری کے معاہدے کی پاسداری کرے گا۔آسٹریلیا کا دورہ کرنے والے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کے امریکہ اس معاہدے کی پاسداری ضرور کرے گا لیکن اس کی حمایت یا تعریف نہیں کرے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ عرصے قبل اس معاہدے کو 'احمقانہ' قرار دیا تھا۔یہ معاہدہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی حکومت میں طے پایا تھا جس کے تحت آسٹریلیا میں پناہ کی درخواست دینے والے 1250 پناہ گزینوں کو امریکہ میں پناہ دی جانی تھی۔آسٹریلوی حکومت نے ایک متنازع فیصلے کے بعد پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان پناہ گزینوں میں سے اکثریت ایران، افغانستان اور عراق کے مردوں کی ہوتی ہے جن کو آسٹریلیا بحرالکاہل میں ناؤرو اور پاپوا نیو گنی کے جزائر میں حراستی مراکز میں بھیج دیتا ہے۔آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان حراستی مراکز میں قائم ان خیموں کی حالت حفظان صحت کے خلاف ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ خیمے بہت گرم ہیں اور ان میں سہولیات کا فقدان ہے جس کی حکومت تردید کرتی ہے۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے پہلے دو ہفتوں میں کہا تھا کہ ان کی فون پر آسٹریلوی وزیر اعظم کے ساتھ فون پر گفتگو ہوئی جس میں میلکم ٹرن بل نے انھیں پناہ گزینوں کے معاہدے سے آگاہ کیا تھا۔بعد میں آسٹریلوی وزیر اعظم نے اس کال کی تفصیلات سامنے آنے پر اپنی مایوسی کا اظہار بھی کیا تھا۔واضح رہے کہ آسٹریلیا نے نومبر سنہ 2016 میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے جزائر ناؤرو اور مانوس میں موجود پناہ گزینوں کو امریکہ میں آباد کرنے کے بارے میں معاہدہ کیا ہے۔ٹرن بال کے مطابق اس معاہدے کی نگرانی اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر نے کرنا تھی جس کے تحت سب سے ضرورت مند پناہ گزینوں کو ترجیح دی جائے گی۔پناہ گزینوں کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا لیکن آسٹریلیا کے امیگریشن کے ادارے کے سیکریٹری مائیک پیزولو نے بعد میں سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ کتنے لوگوں کو لینا چاہتا ہے۔ان دو جزائر میں 1250 پناہ گزین موجود ہیں۔آسٹریلیا کشتیوں کے ذریعے آنے والے پناہ گزین قبول نہیں کرتا۔ اس نے کمبوڈیا اور پاپوا نیو گنی سے بھی اسی قسم کے معاہدے کر رکھے ہیں۔اس ضمن میں آسٹریلیا کو سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں حالات بہت خراب ہیں اور آسٹریلیا کی اس سخت پالیسی کی سزا پناہ گزینوں کو مل رہی ہے۔