پلوامہ//ڈگری کالج اور قصبہ پلوامہ سنیچر کو اس وقت میدان جنگ میں تبدیل ہوا جب فورسز کی دو گاڑیاں کالج کے اندر داخل ہوئیں۔بے تحاشہ شلنگ ، مارپیٹ اور پیلٹ سے قریب55طلاب زخمی ہوئے جبکہ مزید20طالبات بیہوش ہوگئیں۔ ان میں سے 5کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔
واقعہ یوں ہوا
پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ(ایس او جی) اور سی آر پی ایف کی چند گاڑیاں دن کے بارہ بجے ڈگری کالج کے باہر رک گئیں اور انہوں نے وہاں ناکہ لگا کر ہر آنے اور جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لینی شروع کی۔کالج کے باہر طلاب کا رش بھی رہتا ہے اور فورسز اہلکاروں نے انکی بھی پوچھ تاچھ شروع کی جس سے وہاں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوا۔اس دوران فورسز کی دو گاڑیوں نے کالج کا رخ کیا اور جونہی گاڑیاں کالج گیٹ کے اندر چلی گئیں تو طلاب نے مظاہرے شروع کئے اور انہوں نے کالج کا باہری دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن گاڑیاں اسکے باوجود صحن میں داخل ہوئیں اور انہوں نے طلاب پر تشدد کرنا شروع کردیا۔اس موقعہ پر کالج کے صحن میں شدید پتھرائو، شدید شلنگ اور زبردست لاٹھی چارج کیا گیا جس کے بعد کالج کا صحن میدان جنگ بن گیا۔فورسز نے نہ صرف کالج کے صحن میں بے تحاشا شلنگ کی بلکہ جب طلبا و طالبات کلاس روموں میں پناہ لینے کے لئے گئے تو وہاں پر بھی ان پر شلنگ اور پیلٹ چلائے گئے۔کالج میں زبردست افراتفری پھیل گئی اور طلاب نے باہر نکل کر سنگباری کی۔ اس موقعہ پر فورسز نے ہوائی فائرنگ کی اور کلاس روموں سے طلاب کو گھسیٹ کر لیا اور ڈنڈوں سے انکا شدید زدوکوب کیا گیا۔اسی دوران قصبے میں کالج طلاب پر فورسز یلغار کی اطلاع پھیل گئی اور قصبے میں آناً فاناً دوکانیں بند ہوئیں اور ٹریفک غائب ہوگیا۔فورسز کی مزید کمک جب کالج تک پہنچانے کی کوشش کی گئی تو عام مظاہرین نے پہلے مورن چوک اور بعد میں ضلع اسپتال کے قریب انکا راستہ روکا اور شدید پتھرائو کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ چلائے گئے اور شلنگ بھی کی گئی۔کالج اور ضلع اسپتال کے باہر شدید ترین جھڑپیں ہونے کیساتھ ہی قصبے کے دیگر علاقوں تک شدید جھڑپوں کا دائرہ وسیع ہوگیا اور یوں پورے قصبے میں میدان جنگ کی صورتحال پیدا ہوئی۔مورن چوک، راجپورہ چوک، ڈلی پورہ، ڈانگر پورہ،مین چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے فورسز کی طلاب کے خلاف زیادتیوں کے خلاف شدید مظاہرے کئے اور مشتعل ہوکر انہوں نے پتھرائو کا سہارا لیا۔جھڑپوں میں 60کے قریب طلباء و طالبات زخمی ہوئے تقریباً پانچ بجے تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم از کم ۲۰ کو پیلٹ لگے ۔ اس کے علاوہ تین طلبہ کے سر پر ٹیر شل کی وجہ سے شدید زخم آئے اور انہیں فوراً سرینگر منتقل کیا گیا جبکہ کم از کم 20 طالبات بے ہوش ہوگئیںجنہیں اسپتال لیجایا گیا۔ اس دوران مشتعل طلبہ نے کالج کے ایڈمنسٹریٹو بلاک کو تہس نہس بھی کر دیا۔طلبہ نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے پرنسپل کو فورسز کے گیٹ پر موجود ہونے سے متعلق آگاہ کیا اور فورسز کو روکنے کی گزارش کی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی۔بعد میں طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کئے اور کالج انتظامیہ کے خلاف جم کے نعرہ بازی کی۔ اس ضمن میں بات کرتے ہوئے کالج پرنسپل عبدالحمید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے کچھ طلبہ کو گیٹ کی جانب دوڑتے اور پھر فورسز پر پتھر پھینکتے دیکھا جس کے بعد وہ خود بھی گیٹ کی جانب دوڑ پڑے لیکن اسی دوران فورسز کی دو گاڑیاں اندر داخل ہوئیں ۔ پرنسپل نے بتایا کہ اس نے گاڑیوں کو روکنے کی حد درجہ کوشش کی لیکن فورسز نے ایسا نہیں کیا بلکہ آگے بڑھ کر شلنگ کی جس سے حالات مزید خراب ہوئے اور بعد میں ان کے دفتر کو بھی تبا ہ کیا گیا۔کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ضلع اسپتال ڈاکٹر رشید پرا نے بتایا کہ اسپتال میں کم از کم 54 طلبہ و طالبات کو داخل کرایا گیا جن میں سے تین کی حالت خراب ہونے کے سبب انہیں سرینگر منتقل کیا گیا۔ کاکہ پورہ سانبورہ میں بھی اس واقعہ کے خلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس ضمن میں بات کرتے ہوئے ایس ایس پی پلوامہ رئیس بٹ نے بتایا کہ دراصل فورسز نے کالج کے نزدیک ناکہ لگا دیا تھا جس پر پتھرائو ہوا اور کالج کے اندر سے بھی پتھرائو ہوا جس کے بعد جھڑپ شروع ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز کی گاڑیاں کالج میں کچھ پھنسے ہوئے طلبہ کو نکالنے کے لئے چلی گئیں ۔ انہوں نے بتایا کہ جھڑپ میں34طلبہ و طالبات زخمی ہو گئیں جبکہ چار کو سرینگر منتقل کیا گیا اور وہ سب خطرے سے باہر ہیں۔ادھر مرکزی اوقاف کمیٹی پلوامہ کی جانب سے پلوامہ میں پیش آئے واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کی جانب سے اسکولی بچوں پر طاقت کا بے تحاشا استعمال قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ فورسزکے کالج کے اندر داخل ہونے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔سول سوسائٹی پلوامہ نے بھی کالج طلباء و طالبات پر فورسز کے استعمال کو نا قابل برداشت قرار دیا ہے۔