مشتاق الاسلام
پلوامہ // ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے 14 نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت حراست میں لے کر جموں کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں ان نوجوانوں کے مبینہ طور پر ملی ٹینٹوں کے معاونین، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور امن و امان کے لیے خطرہ بننے کے خدشے کے تحت عمل میں لائی گئیں۔ گرفتاریاں ضلع کے مختلف علاقوں بشمول پلوامہ، راجپورہ، کاکاپورہ، اور آس پاس کے دیہات سے کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات ایک جامع حفاظتی منصوبے کے تحت کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ بدامنی سے قبل حالات کو قابو میں رکھا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق جن نوجوانوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے ، ان میں ہلال حمید وگے (ابہامہ)، آکاش احمد لون (ڈراڑپورہ قصبہ یار)، عمر رشید ڈار اور سجاد احد بٹ عرف بابر (دربگام)، ادریس بشیر ڈار (تجن بنہ پورہ)،شوکت نذیر ڈار (مورن پلوامہ)، مدثر صدیق بٹ (متری گام)، دانش فاروق عرف راج (وانپورہ)، فریز گلزار وانی (وانپورہ)، ولایت عزیز میر (ہونی پورہ وانپورہ)، آصف رحیم ڈار (مارول پلوامہ)، روف مجید لون (للّہارہ کاکاپورہ)،اشفاق گلزار شیخ (چکورہ لتر) اور اطہر مشتاق خان (تانترے پورہ لاسی پورہ) شامل ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی طرف سے ملی ٹینسی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے ہین اور دو دنوں کے دوران 64 نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں مورن، رہمو،دربگام،چکورہ،لتر،وانپورہ،نیوہ،حسن ونی، راجپورہ، کاکاپورہ اور دیگر علاقوں میں انجام دی گئیں۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بعض نوجوان ملی ٹینسی سرگرمیوں میں ملوث یا ان کے ساتھ روابط رکھتے ہیں، اسی بنا پر یہ چھاپے مارے گئے اور گرفتار نوجوانوں کو مختلف پولیس سٹیشنوں اور تفتیشی اداروں کے مراکز میں منتقل کیا گیاہے۔دوسری جانب گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ نے ان کارروائیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ نوجوانوں کو بلا وجہ نشانہ بنایا جا رہا ہے،جس سے عوام میں خوف و بے چینی کی فضا پیدا ہو رہی ہے۔ پولیس و دیگر متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ہر کیس کی مکمل اور غیر جانب دارانہ چھان بین کی جائے گی، اور کسی بھی بے گناہ کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔