پلوامہ+بجبہاڑہ // جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ٹہاب گائوں میں اتوار کی صبح جنگجوؤں اور فورسز کے مابین ہونے والے ایک مسلح تصادم میں حزب المجاہدین سے وابستہ دو جنگجو جاں بحق ہوگئے۔ جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد علاقہ میں احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں قریب15افراد زخمی ہوئے۔جن میں سے آصف احمد نامی نوجوان کو گولی لگی،جس کی حالت اسپتال میں تشویشناک ہے۔ شارق کا نماز جنازہ3مرتبہ ادا کیا گیا جبکہ شبیر احمد کا2مرتبہ پڑھایا گیا۔ کئی افراد پیلٹ لگنے سے بھی زخمی ہوئے۔انتظامیہ نے پورے ضلع پلوامہ میں انٹرنیٹ خدمات احتیاطی اقدام کے طور پر منقطع کردی ہے۔
معرکہ آرائی
وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ ضلع پلوامہ کے بونہ پورہ ٹہاب میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) نے گذشتہ رات مذکورہ علاقہ میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تلاشی آپریشن کے دوران علاقہ میں موجود جنگجوؤں نے اتوار کی صبح فورسز کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کی۔ ترجمان نے بتایا ’ ایک رہائشی مکان میں موجود جنگجوؤں نے محاصرہ توڑنے کے لئے فورسز پر فائرنگ کی۔ تاہم فورسز نے جوابی فائرنگ کی اور دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس میں دو جنگجو مارے گئے۔ مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت شارق احمد ساکن گلزار پورہ پلوامہ اور شوکت احمدمیر عرف شبیر ساکن مہند بجبہاڑہ کے بطور کی گئی ہے۔ دونوں جنگجوؤں کا تعلق تنظیم حزب المجاہدین سے تھا۔
احتجاج و فائرنگ
جھڑپ کے دوران ہی فورسز اور پولیس کی طرف سے ٹہاب،لاسی پورہ اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران قریب15افراد زخمی ہوئے۔ ٹہاب پلوامہ کے لوگوں نے بتایا کہ محاصرے میں پھنسے جنگجوئوں کے خلاف فوجی و فورسز آپریشن کے دوران نوجوان گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے فورسز اور پولیس پر سنگباری کی ، جس کے جواب میں پولیس اور فورسز اہلکاروں نے اندھا دھند ٹیرگیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کے علاوہ گولیاں بھی چلائیں ، جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کے مطابق ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے ۔ اس دوران3افراد پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ آصف احمد ساکن لاسی پورہ پلوامہ نامی نوجوان کے سینے میں گولی پیوست ہوئی اور اس کو نازک حالت میںاسپتال منتقل کیا گیا ۔نوجوان کی حالت ہنوز متغیر تھی ۔ عینی شاہدین کے مطابق جھڑپ میں2نوجوانوں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی ٹہاب اور دیگر علاقوں میں ایک مرتبہ پھر لوگ باہر آئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔ جھڑُ کے بعد ٹہاب اور ملحقہ علاقوں میں شدید جھڑپیں کافی دیر تک ہوتی رہیں۔ادھر سانبورہ پلوامہ میں بھی مظاہرے ہوئے اور سنگبازی کی گئی۔جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف ضلع پلوامہ کے مختلف حصوں میں اتوار کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ پلوامہ قصبہ میں جنگجوئوں کی ہلاکت کے فوراً بعد نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھرائو شروع کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر پتھرائو اور شلنگ ہوتی رہی۔
نماز جنازہ
ٹہاب جھڑپ میں جاں بحق ہوئے جنگجو کے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ شارق احمد شیخ کا نمازہ جنازہ گلزار پورہ پلوامہ میں ادا کیا گیا،اور انکے آخری سفر میںلوگوں کا جم غفیر شامل ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر حزب کمانڈر ریاج نائیکوں بھی نمو دار ہوا جس کے ساتھ ہی لوگوں نے انکا استقبال کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔شارق شیخ کا نماز جنازہ 3بار پڑھا گیا اوربعد میں پرنم آنکھوں کے ساتھ مقامی قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔ادھر شبیر احمد میر کو بھی مہند سری گفوارہ پہنچایا گیا،جہاں پر ہزاروں لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔شبیر کا نماز جنازہ2مرتبہ ادا کیا گیا،اور بعد میں اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج میں انہیں مقامی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ دونوں جگہوں پر بعد میں پرامن احتجاجی جلوس برآمد کئے گئے،تاہم مجموعی طور پر صورتحال قابو میں رہی۔