سرینگر// کشمیر یونیورسٹی ، بمنہ ڈگری کالج اور پلوامہ ڈگری کالج میںمنگل کو جلوس برآمد ہوئے جبکہ سنگبازی اور شلنگ بھی ہوئی۔اس دوران ایک پولیس کانسٹیبل کی موٹر سائیکل نذر آتش بھی کی گئی۔کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ نے صحافت کے طالب علم کی گرفتاری پر احتجاج کیا؎۔ کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ نے منگل کو کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور طالب علم طاہر میر ساکن بانڈی پورہ پر پی ایس اے عائد کرنے اور سینٹرل جیل سری نگر میں مقید رکھنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔طلبہ نے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپر زور دیا کہ وہ طالب علم کی گرفتاری کا معاملہ ریاستی حکومت کے ساتھ اٹھائے۔طاہر کو ستمبر 2016میں سنگبازی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور وہ پی ایس اے کے تحت نظر بند ہے ۔طا ہر کی ایک فوٹو گراف سوشل میڈیا پر گزشتہ ہفتے وائر ل ہوئی جس میں پولیس اہلکار اُسے فسٹ سمسٹر امتحانات میں شامل ہونے کیلئے امتحانی مرکز تک پہنچا رہے ہیں ۔بمنہ ڈگری کالج میں طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کالج احاطے میں جمع ہوکر نعرہ بزی کی۔احتجاجی طلباء نے بعد میں کالج سے باہر آنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں واپس جانے کی صلاح دی،تاہم احتجاجی طلباء نے پیش قدمی جا ر رکھی،جس کے ساتھ پولیس کے ساتھ ان کی مخاصمت ہوئی۔ اس موقعہ پر پولیس نے طالب علموں کو منتشر کرنے کیلئے ہلکا لاٹھی چارج کیا اور انہیں کالج میں واپس دھکیل دیا،تاہم طالب علم پھر سے جمع ہوئے اور پولیس پر سنگبازی کی۔ پولیس نے طالب علموں کو منتشر کرنے کیلئے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ احتجاج اور سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ کی وجہ سے بمنہ میں کچھ دیر تک تنائو کی سی کیفیت نظر آنے لگی تاہم بعد میںصورتحال معمول پر آگئی۔جنوبی ضلع پلوامہ کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات گزشتہ دنوں کئی طلاب کی گرفتاری کے خلاف بدستور سراپا احتجاج ہیں۔گزشتہ شب بھی پولیس نے کئی علاقوں میں چھاپے مارے اور مزید کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا جن میںطالب علم بھی شامل ہیں۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق یہ گرفتاریاں پرچھو، ملک پورہ اور کریم آباد سے عمل میں لائی گئیں اور مجموعی طور10افراد کو حراست میں لیا گیا۔منگل کو مہجور میموریل ہائر اسکینڈری اسکول سے وابستہ طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی فوری رہائی کے حق میں اسکول احاطے کے اندر دھرنا دیکر نعرے بازی کی، حالانکہ اسکول کے پرنسپل نے انہیں سمجھا بجھا کر احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے نہ صرف احتجاج میں شدت لائی بلکہ اسکول سے ایک بھاری جلوس کی صورت میں راجپورہ چوک تک مارچ کیااور دھرنا دیکر گاڑیوں کی آمدورفت روک دی۔ اسی اثناء میں عام کپڑوں میںملبوس ایک موٹر سائیکل سوار وہاں سے گزرا جسے روک کر جب اس کا شناختی کارڈ چیک کیا گیا تو وہ پولیس سے وابستہ نکلا۔چنانچہ احتجاجی طلبہ نے نہ صرف اس کو دبوچ کر اس کی شدید مارپیٹ کی بلکہ اس کی موٹر سائیکل بھی نذر آتش کردی،تاہم اہلکار کسی طرح سے اپنے آپ کو مشتعل ہجوم کے چنگل سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوکر بھاگ گیا۔اس واقعہ سے پورے علاقے میں تنائو پھیل گیا اور اطلاع ملتے ہی سی آر پی ایف اور پولیس کی بھاری جمعیت نمودار ہوئی اور انہوں نے احتجاجی طلبہ کو تتر بتر کرنے کیلئے ان پر بے تحاشا لاٹھیاں برسائیں جس کے جواب میں مشتعل طلبہ نے ان پر کئی اطراف سے پتھر ائوشروع کیا اور اس طرح طرفین کے مابین باضابطہ جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ جھڑپیں شروع ہوتے ہی قصبے میں اتھل پتھل کے بیچ بیشتر بازاروں کی دکانیں آناً فاناً بند ہوگئیں۔طلبہ اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں جب شدت پیدا ہوئی تو احتجاجی طلباء کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے اور پاوا شیل داغے گئے ۔جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ بعد میں عام لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی پلوامہ چوک میں دھرنا دیکر احتجاج کیا اور حالیہ دنوں کے دوران گرفتار کئے گئے دو درجن سے زائد افراد کی رہائی کے حق میں نعرے بازی کی۔ایس ایس پی پلوامہ چودھری اسلم نے کہا کہ طلباء نے احتجاج کیا اور وہ گرفتار ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے لیکن پولیس نے جو گرفتاریاں عمل میں لائیں وہ طلبا نہیں بلکہ مانے ہوئے پتھر باز ہیں۔انکا کہنا تھا کہ طلبا کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار کی موٹرت سائیکل کو آگ لگائی گئی۔اشرف چراغ کے مطابق محمد اشرف میر نامی نوجوان ساکن کرالہ پورہ سب ضلع اسپتال کرالہ پورہ کے نزدیک ایک دکان پر بیٹھا تھا کہ اس دوران سپیشل آ پریشن گروپ کرالہ پورہ کی ایک ٹیم نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم مقامی دکاندارو ں اور لوگو ں کی مداخلت کے بعد وہا ں ہاتھا پائی بھی ہوئی اور پولیس کے ہاتھو ں نوجوان کی گرفتاری کو ناکام بنا دیا گیا ۔مقامی لوگو ں نے الزام لگایا کہ ایس او جی اہلکارو ں نے محمد اشرف میر کو بے دردی سے پیٹا اور اس کو ذدو کوب کیا جس پر مقامی لوگو ں کو غصہ آ یا اور سپیشل آ پریشن گروپ کے اہلکارو ں کے ہاتھو ں سے اس کو بچا یا ۔واقعہ کے بعد کرالہ پورہ میں لوگو ں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی اور اس واقعہ کے خلاف جم کر نعرئہ بازی کی ،جس کے بعد مظاہرین اور فورسز کے درمیان زبردست جھڑپیں شروع ہوئی ۔لوگو ں نے الزام لگایا کہ فورسز اہلکارو ں نے کئی نوجوانو ں کی مار پیٹ کی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی ۔