مشتاق الاسلام
پلوامہ//ضلع پلوامہ میں کسان سبزیاں اگانے کو فروغ دیکر اپنی زرعی معیشت کو سدھار رہے ہیں۔ضلع کے کسان دودھ،زعفران،سیب،آلوبخار،مٹرسمیت لہسن کی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مشغول ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امسال پلوامہ کے کسانوں کو لہسن کی پیداوار سے کروڑوں روپیوں کی آمدنی حاصل ہوئی ہے ۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ پلوامہ کو لہسن میں اس سال 35-40 کروڑ روپیوں کی آمدنی حاصل ہوئی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔پلوامہ کے ترقی پسند کسانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال پلوامہ سے 21 کروڑ روپیوں کے لہسن کی پیداوار برآمد ہوئی۔کسانوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بازاروں میں لہسن سمیت اشیائے ضروریہ اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے کے باوجود سبزیوں کی پیداوار میں خودکفیل اس ضلع میں سبزیوں کی مخصوص منڈی قائم نہیں ہے جس کے نتیجے میں انہیں یا تو براہ راست ملک کی دیگر ریاستوں میں خشک سبزیاں فروخت کرنے کیلئے جانا پڑتا ہے یا پھرسرینگر کی منڈیوں میں چکر کاٹ کر سبزیوں کو فروخت کرنے کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت محکمہ نے سبزیوں کی برآمد کنندگان کیلئے پلوامہ میں اگر کوئی منڈی قائم کی ہوتی تو پلوامہ کے کسان سبزیاں اگانے میں مزید دلچسپی کا مظاہرہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔ کسانوں نے کہا کہ بازار میں لہسن تقریباً 80 روپے میں فروخت ہوتا ہے جبکہ کسان کو ایک کلو کے حساب سے محض 30سے 40 روپے ملتے ہیں۔ پلوامہ کے نیوہ،گڈورہ،جڈورہ،گوسو،لرو،کریم آباد میں آلو،پیاز،ٹماٹر،مٹر اور ساگ کی کاشت کی جاتی ہے ۔امسال اچھی قیمت ملنے کے سبب ان علاقوں کے کسان بہت خوش نظر آرہے ہیں۔ وکھرون علاقے میں سبزیوں کے بیج بڑی تعداد میں تیار کئے جاتے ہیں اور ہر سال سینکڑوں کنال اراضی پر سبزیوں کے نئے بیچ کے اقسام لگائے جائے ہیں ۔محکمہ ہارٹی کلچر کے فیلڈ افسر اجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ضلع پلوامہ میں فروٹ منڈی کے قیام سے کسانوں کو سہولیات میسر ہوتیں ،تاہم پھلوں اور پھولوں کی درآمد اور برآمد پر جنہیں لائسنس اجراء کی گئی ہیں، وہ اس میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس حوالے سے 180 گرورس کو لائسنس الاٹ کی ہیں اور اس میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے 50 لائسسن دہندگان کی لائسنس منسوخ کرنے کے بارے میں عنقریب کاروائی کرے گا۔