مشتاق الاسلام
پلوامہ // ضلع پلوامہ کے متعدد دیہات اس وقت شدید پانی کے بحران سے دوچار ہیں، جہاں کسانوں نے جاری دھان کے موسم میں آبپاشی اور دئی ترقیاتی محکموںکی ناکامی پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ چرسو، کچکوٹ، ریشی پورہ، ڈگری پورہ، بیگ پورہ، پدگام پورہ اور لاکی پورہ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی شدید قلت اور آبی وسائل کی بدانتظامی نے ان کی فصلوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔یہ تمام دیہات دریائے جہلم کے کنارے واقع ہیں، جو زراعت اور گھریلو ضروریات کیلئے ان کا اہم آبی ذریعہ ہے۔کسانوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ محکمہ آبپاشی دریا کی نزدیکی کے باوجود انہیں آبپاشی کے لیے پانی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ریت کی غیر قانونی کان کنی نے نہ صرف دریا کی گہرائی بڑھا دی ہے بلکہ ہماری آبپاشی کی اسکیموں کو بھی ناکارہ بنا دیا ہے۔چرسو کے ایک کسان نے بتایا، ڈاربل میں لفٹ پمپ غیر فعال پڑا ہے، جس سے سینکڑوں کنال زمین بنجر ہو گئی ہے۔کسانوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مسائل کا فوری ازالہ نہ کیا گیا تو وہ شاہراہ پر احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی کے بغیر دھان کی فصل مکمل طور پر تباہ ہونے کا خدشہ ہے، جو نہ صرف ان کی معیشت بلکہ علاقے کی غذائی خودکفالت کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ادھر علاقہ شاہورہ کے حملہ ہال ، لاسی پورہ ، ذاسو اور دیگر علاقوں میں برسوں سے آبی ذخائر اور قدرتی چشمے صفائی نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لوگوں نے آرڈی ڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علاقے میں آبپاشی نالیوں کی مرمت نہ کیے جانے کے سبب کسان میوہ باغات کی سینچائی کے لیے پانی سے محروم ہونے کے باعث کافی پریشان ہیں۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ نریگا سکیم کے تحت کولوں اور آبپاشی نہروں کی صفائی نہ ہونے سے علاقے میں کھیتوں میں پانی کے کم بہاو کی وجہ سے زرعی اور باغبانی سرگرمیاں متاثر ہیں۔ لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے ان آبپاشی نالیوں کی بروقت صفائی اور تجدید و مرمت کی مانگ دہراتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پلوامہ اور محکمہ دیہی ترقی کے اعلیٰ حکام سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔