’جنگجوؤں کی بھرتیوں میں نمایاں کمی واقع‘
سرینگر// فوج نے 14فروری کو سی آر پی ایف قافلے پر حملے کے بعد جیش محمد کے خلاف جامع کاروائی کو لیتہ پورہ جیسے حملوں سے روکنے کا عمل قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پنگلش ترال میں جھڑپ کے دوران جان بحق جنگجو مد ثر خان،کانوائے پر فدائین حملے میں’’اصل سرغنہ‘‘ تھا۔فوج کے چنار کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل کے جے ایس ڈھلون نے کہا کہ ان ایام میں18جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا،جن میں جیش محمد کے6 کمانڈر بھی شامل ہیں۔ سرینگر میں 15ویں کور کے فوجی ہیڈ کواٹر پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران چنار کور کے کمانڈر کے جے ایس ڈھلون نے کہا کہ14فروری کو سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملے کے بعد فوج،نیم فوجی دستوں اور پولیس نے جیش محمد کے خلاف’’جامع کاروائی‘‘ شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ14فروری کے بعد فورسز نے جیش کا تعاقب کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ اس مشن میں کامیاب ہوئے۔15ویں کور کے کمانڈر نے کہا کہ لیتہ پورہ فدائین حملے کے بعد فورسز کا ہدف جیش محمد کی لیڈرشپ اور جنگجو تھے۔انہوں نے کہا کہ جیش کے خلاف پہلا آپریشن18فروری کو شروع کیا گیا،جس کے دوران اعلیٰ کمانڈر کامران سمیت2عسکریت پسندوں کو جان بحق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ترال کے پنگلش علاقے میں گزشتہ جھڑپ کے دوران جیش کے اعلیٰ کمانڈر مدثر خان عرف محمد بھائی کو جان بحق کیا گیا،اور وہ14فروری کو سی آر پی ایف قافلے پر حملے میں اصل سرغنہ تھا،جبکہ دوسراجنگجو پاکستانی تھا،جس کی شناخت خالد کے طور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پنگلش میں تلاشیوں کا سلسلہ جاری ہے،اور یہ ایک صاف آپریشن تھا،جس میں فورسز کے کسی اہلکار کو کوئی کھروچ تک نہیں پہنچی۔انہوں نے کہا’’ جیش لیڈرشپ اور جنگجوئوں کے خلاف آئندہ دنوں میں آپریشن جاری رہے گا۔‘‘ ڈھلون سے جب یہ پوچھا گیا کہ لیتہ پورہ حملے میں کتنی تعداد میں جنگجوئوں نے شمولیت کی،تو انہوں نے کہا کہ کافی مثبت پہلوئوں پر تحقیقات ہو رہی ہے،اور’’اصل تفصیلات کا انکشاف ممکن نہیں۔‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فورسز اہلکار صرف جیش جنگجوئوںکے خلاف برسر پیکار ہیں اور حزب اور لشکر جنگجوئوں کو چھوٹ دی گئی ہے،چنار کور کے کمانڈر نے کہا’’جیش محمد ہمارا بنیادی ہدف ہے،مگر ہم لشکر اور حز ب جنگجوئوں کے تعاقب میں بھی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جن18عسکریت پسندوں کو جان بحق کیا گیا، ان میں جیش محمد کے14 جنگجو،تاہم دیگر4 حزب اور لشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ترال کی پنگلش جھڑپ میں جان بحق مدثر خان کے14 فروری حملے میں اصل کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں15ویں کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل کے جے ایس ڈھلون نے کہا کہ وہ اس حملے کے پیچھے اصل دماغ تھا،اور اس میں کوئی شک نہیں۔انہوں نے کہا’’وہ اہم و کلیدی سرغنہ تھا،جس نے لیتہ پورہ حملے میں اعانت کے علاوہ منتظم کا رول بھی ادا کیا۔‘‘ فوجی قافلے کی نقل و حرکت پر تبصرہ کرتے ہوئے چنار کور کے کمانڈر نے کہا کہ فورسز کانوائے کی عوام دوست نقل وحرکت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’ہم نے اس بات کا فیصلہ لیا ہے کہ کانوائے کی آمد ورفت اس طریقے سے ہونی چاہے کہ شہری گاڑیوں کو3یا4منٹوں سے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے۔‘‘ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران روکئے جانے والے شہریوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔
آئی جی سی آر پی
پریس کانفرنس میں موجود سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آپریشنز زوالفقار حسین سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا مدثر کو جان بحق کرنے سے لیتہ پورہ حملے کا بدلہ لیا گیا،تو انہوں نے کہا’’ہم بدلہ کا لفظ استعمال نہیں کرینگے،تاہم ملک کے خلاف جو بھی بندوق اٹھائے گا،دشمن ہے اور مارا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اب تک سی آر پی ایف کے2ہزار اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور’’ہم امن کے دستے‘‘ ہیں۔
آئی جی پولیس
پولیس کے صوبائی سربراہ ایس پی پانی نے بتایا کہ مدثر گزشتہ ایک برس سے متحرک تھا اور وہ’’مقامی نوجوانوں کو جنگجوئوں کے صفوں میں شامل کرنے میں انہیں کا دماغ تھا۔ انہوں نے کہا کہ جیش محمد اور مدثر کی ہلاکت سے اس تنظیم کو بڑا دھچکہ ملا ہے۔پانی نے کہا’’ جیش کے خلاف سخت تحقیقات جاری ہے،اور جائے تصادم پر برآمد کیا گیا مواد این آئی ائے کے ساتھ اشتراک کیا جائے گا۔ آئی جی کشمیر نے مقامی نوجوانوں کی جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس تھانوں میں بہت کم و قلیل لاپتہ ہوئے نوجوانوں کی شکایتیں موصول ہو رہی ہے،اور سماجی میڈیا پر بھی بندوق کے ساتھ نوجوانوں کے منظر عام آنے کے رجحان میں بھی کمی آرہی ہے،جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ مقامی بھرتی کم ہو رہی ہے انہوں نے کہا’’ جنگجویانہ صفوں میں شمولیت کیلئے آمادہ کرنے پر سماجی میڈیا پر بد دیانتی پر مبنی پرپگنڈہ ہو رہا ہے،اور ہم اس کو دیکھ رہے ہیں،جبکہ اس کے انسداد کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘