سرینگر// وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابونے پلوامہ میں ایڈمنسٹریٹیو کمپلیکس تعمیر کرنے کے منصوبے کو منظوری دی ہے ۔ اس کمپلیکس میں تمام سرکاری دفاتر کے لئے جگہ کی گنجائش موجود ہوگی۔وزیر موصوف کوایک میٹنگ کے دوران پلوامہ ضلع میں عملائے جارہے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے دوران بتایاگیا کہ ضلع میں اس وقت 21دفاتر کے لئے جگہ کی قلت پائی جاتی ہے او ریہ دفاترنجی عمارتوں میں کرایہ پر کام کر رہے ہیں اور امن و قانون کی مشکل حالات کے دوران یہ دفاتر کام کاج نہیں کر پاتے ۔ان دفاتر میں پی ایچ ای ، آبپاشی و فلڈ کنٹرول ، جے کے پی سی سی ،پی ایم جی ایس وائی ،الیکٹرک ایس ٹی ڈی ، تحصیل آفس ، فارسٹ کارپوریشن ،یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس ، آئی سی ڈی ایس ،سماجی بہبود ، ضلع پنچایت دفتر ، ڈی آر ڈی اے ، دستکاری ،ہینڈ لوم ،محنت و روزگار اور جیالوجی و مائننگ شامل ہیں۔ وزیرنے ڈی ایس سی کمپلیکس میں 5.64کروڑ روپے کی لاگت سے اضافی انتظامی کمپلیکس اورضلع دفاتر کے لئے6.41کروڑروپے کی لاگت سے 12رہائشی سیٹ بنانے کے منصوبے کو منظوری دی۔ انہوںنے افسروں سے کہا کہ وہ انجینئرنگ کمپلیکس کے لئے ڈی پی آر تیار کریں۔میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری فائنانس نوین چودھری،ضلع ترقیاتی کمشنر منیرالاسلام اور ضلع کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔ڈاکٹر درابو نے نامساعد حالات کے دوران کامیابی سے ترقیاتی کام عملانے کے لئے ضلع انتظامیہ کی ستائش کی۔ انہوںنے چند گام ، ٹہف کریوا علاقے کے لئے ایک آبپاشی سکیم مرتب کرنے کی بھی ہدایات دیں۔انہوں نے کہا کہ اس سکیم کی بدولت علاقے کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت میں بہتر ی لانے میں مدد ملے گی۔وزیر خزانہ نے ضلع انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ شوپیاںسے نیواتک سرکیولر روڑ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں تاکہ پلوامہ قصبے کی گنجانیت کو کم کیا جاسکے ۔وزیر کو بتایا گیا کہ ضلع میں 30کلومیٹر لمبی سڑکوں پر تار کول بچھایا جارہا ہے جبکہ دیگر سڑکوں پر تار کول بچھانے کا کام شیڈول کے مطابق جاری ہے۔حسیب درابو نے پی ایچ ای محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ پلوامہ ، ترال اور اونتی پورہ کے لئے واٹر سپلائی سکیموں کو ستمبرمہینے تک مکمل کریں۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ آبپاشی و فلڈکنٹرول محکمہ نے جہلم اور دیگر آبی ذخائر سے ملبہ ہٹانے کا کام ہاتھ میں لیا ہے تاکہ سیلاب جیسی صورتحال سے مو¿ثر ڈھنگ سے نمٹاجاسکے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ضلع میں 25089 ہیکٹر اراضی باغبانی کے دائرے میں ہے اور ضلع کی میوہ پیداوار 173416 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے جس کی بدولت 506کروڑ روپے آمدن حاصل ہوتی ہے۔وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ ضلع میں کوئی بھی ٹیسٹنگ لیبارٹری موجود نہیں ہے ۔وزیر نے اس حوالے سے رقومات دستیاب ہونے کے ساتھ منصوبے کو منظور ی دینے کی یقین دہانی کرائی۔