پلوامہ+شوپیان// جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیان میں احتجاجی مظاہروں، سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات جمعرات کو رونما ہوئیجبکہ پلوامہ میں طلاب نے جلوس برآمد کیا۔ شوپیاں میں فوج کی طرف سے جنگجوئوں کی تلاش کیلئے محاصرہ کرنے والوں پر سنگباری کی گئی۔پلوامہ میں طلاب کی طرف سے جمعرات کو بھی احتجاجی مطاہرے جاری رہے جس کے نتیجے میں قصبہ میںجھڑپیں ہوئی اور بعد میں ہڑتال ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں اور فورسز و پولیس کے درمیان اس وقت شدید جھرپیں شروع ہوئیں جب پلوامہ کے بائز ہائر اسکینڈری اسکول سے طلاب نے جلوس نکال کر اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق بعد میں طلاب سڑکوں پر آئے اور گذشتہ دن احتجاج کے دوران گرفتار کئے گئے طلبہ کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے طلاب نے اسکولی احاطے میں ہی احتجاج کیا اور بعد میں اسکول کے باہر آکر احتجاج کیا اور مین چوک کی طرف پیش قدمی کی۔اس موقعہ پر پولیس اور فورسز نے انکی پیش قدمی کو روکتے ہوئے ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے۔ اس موقع پر طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی بھی ہوئی جس کی وجہ سے مین چوک میں افراتفری کا ماھول پیدا ہوا اور دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کی۔ عینی شاہدین کے مطابق اس طرح کی صورتحال کافی دیر تک جاری رہی۔اس دوران شوپیاں کے سوگن علاقے میں بھی نوجوانوں نے اس وقت احتجاجی مظاہرے کئے جب فوج اور فورسز نے بعد دوپہر اڑھائے بجے علاقے کا گھیرائو کرتے ہوئے تلاشی کاروائیاں شروع کیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقع پر نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی شروع کی جبکہ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی ہوئی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں اور پیلٹ گن کا استعمال کیا۔ اس دوران سوگن کے نزدیکی گائوں چترا گام کلاں اور چڑی پورہ میں بھی پُرتشدد احتجاجی مظارے ہوئے۔ جھڑپوں میں ظہور احمد بٹ ولد غلام قادر ساکن چڑی پورہ چہرے پر پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا،جسے زخمی حالت میں کولگام ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے اُسے سرینگر منتقل کیا گیا۔