پلوامہ+گاندربل +ہندوارہ//جنوبی کشمیر کے پلوامہ، وسطی ضلع گاندربل اور شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں 3الگ الگ مسلح تصادم آرائیوں میں 4ملی ٹینٹ جاں بحق جبکہ ایک کو گرفتار کیا گیا۔مہلوکین میں ایک کمانڈر اور اسکا غیر ملکی ساتھی بھی شامل ہے۔فائرنگ کے تبادلے میں ایک شہری بھی زخمی ہوا۔جھڑپ کے بعد مشتعل مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پر تشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پلوامہ
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ پلوامہ سے قریب 5کلو میٹر دور چیوہ کلاں جڈورہ نامی گائوں میںکم سے کم 3ملی ٹینٹ دارالعلوم کی ایک خالی عمارت میں چھپے بیٹھے ہیں، جس کے بعد50آر آر اور183 بٹالین سی آر پی ایف کیساتھ مشترکہ طور پر آپریشن کیا گیا۔پولیس نے مزید بتایا کہ ملی ٹینٹ مذکورہ گائوں کے وڈر علاقے میں قائم دارالعلوم میں موجود تھے او رات کے9بجے سکول عمار کا محاصرہ کیا گیا اور انہیں سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی۔ پولیس نے مزید بتایا کہ 9بجکر 25منٹ پر فائرنگ کا آغاز ہوا جو رات دیر گئے تک جاری تھا۔پولیس نے کہا کہ دارالعلوم موسم سر ما کی چھٹیو کی وجہ سے بند ہے اور یہاں 15مارچ سے تدریسی عمل کا آغاز ہونا تھا۔پولیس نے کہا کہ انہوں نے ملی ٹینٹوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی تاکہ دارالعلوم کی عمارت کو کوئی نقصان نہ پہنچے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ صبح 10بجے تک یہاں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس میں ایک مقامی ملی ٹینٹ کمانڈر اور اسکا غیر ملکی ساتھی جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شہری گولی باری میں زخمی ہوا اور ایک ملی ٹینٹ کو گرفتار کیا گیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ پلوامہ تصادم میں مارے گئے پاکستانی ملی ٹینٹ کی شناخت جیش کمانڈر کمال بھائی عرف جٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ جاٹ پلوامہ شوپیان علاقے میں 2018 سے سرگرم تھا اور کئی معاملات میں ملوث تھا۔ چیواکلاں کے شہری ظہور احمد شیرگوجری کو دائیں ران میں گولی لگی اور اسے ضلع اسپتال پلوامہ میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کمانڈر کی شناخت عاقب مشتاق ساکن کریم آباد کے بطور ہوئی ہے۔ مشتاق کو جیش ضلع کمانڈرزاہد وانی کی ہلاکت کے بعد کمانڈر بنایا گیا تھا جو گزشتہ کئی سال سے سرگرم تھا ۔انہوں نے بتایا اس لائیو انکونٹر میں ایک مقامی ملی ٹینٹ روف احمد میر کوپستول سمیت زندہ گرفتار کیا جس کی پوچھ تاچھ جاری ہے ۔جبکہ جائے جھڑپ سے اسلحہ اور گولی بارود برآمد کیا گیا۔روف میر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پاریگام پلوامہ کا ہے اور قریب ایک ماہ قبل ملی ٹینٹوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔جھڑپ کے دوران دار العلوم کی یک منزلہ عمارت کو نقصان پہنچا ۔جھڑپ کے بعد صبح کے وقر قریبی گائوں رہمو میں مشتعل ناجوان سڑکوں پر آئے اور انہو ں نے سیکورٹی فورسز پر شدید پتھرائو کیا۔ اسکے جواب میں ان پر شلنگ کی گئی اور طرفین کے درمیاں جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
گاندربل
وسطی ضلع نونر گاندربل میں شبانہ جھڑپ کے دوران ایک مقامی ملی ٹینٹ جاں بحق ہوا جسے پولیس کو تقریباً ڈیڑھ سال سے تلاش تھی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں کائو باغ نونر گاندربل علاقے میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملی جس کے بعد 24آر آراور 118بٹالین سی آر پی ایف کی بھی خدمات حاصل کی گئی اور آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن رات کے دو بجے شروع ہوا جو دن بھر جاری رہا۔ رات کے دوران ہی فائرنگ کا زوردار تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا لیکن صبح ہوتے ہی خاموشی چھا گئی۔دن بھر یہاں آس پاس کے علاقوں میں تلاشی آپریشن جاری رہا جس کے دوران کھیت سے ایک ملی ٹینٹ کی لاش بر آمد کی گئی جس کی شناخت بعد میں26سالہ عادل احمد خان ولد عبدالاحد ساکن بدر کنڈ گاندربل کے بطور ہوئی۔وہ پیشے سے ترکھان تھا اور ستمبر 2020میں دھان کی کٹائی کے دوان اچانک لاپتہ ہوا تھا تب سے اسکے بارے میں کوئی اتہ پتہ نہیں تھا۔وہ شادی شدہ تھا اور اسکی ایک بیٹی بھی ہے۔
ہندوارہ
شمالی ضلع کپوارہ میں طویل عرصہ کے بعد راجواڑ ہندوارہ میں مسلح تصادم کے دوران ایک عدم شناخت ملی ٹینٹ جاں بحق ہوا۔ ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مصدقہ اطلاع ملنے پر 21 آر آر اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ ہندوارہ نے راجواڑ ہندوارہ کے نیچہامہ علاقہ کو دوران شب محاصر میں لیا جس کے بعد وہا ں پر تلاشی کاروائی شروع کی گئی ۔ نیچہامہ میں جنگل کے نزدیک جب ملی ٹینٹ نے خود کو فوج کے گھیرے میں پایا تو رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر گولیا ں مارکر فرار ہونے کی بھر پورکوشش کی تاہم فوج کی جوابی کاروائی میں وہ مارا گیا۔ جا ں بحق ملی ٹینٹ کی شناخت نہیں ہوسکی اور اسکی تحویل سے اسلحہ بھی بر آمد ہوا۔جھڑپ کے بعد پورے علاقہ کو گھیرے میں لیکر وسیع تلاشی کارروائی شروع کی گئی جو ہفتہ کی صبح11بجے تک جاری رہی۔مارے گئے ملی ٹینٹ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اسکا تعلق توری گام یاری پورہ کولگام سے ہے، جسکی شناخت سہیل گلزار کے بطور ہوئی ہے۔ اس کا تعلق جیش محمد سے تھا ۔واضح رہے کہ یہ کپوارہ ضلع میں رواں سال کی پہلی جھڑپ ہے ۔