پلوامہ، شوپیان، کولگام اور چاڈورہ میں ہڑتال

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
سرینگر// حزب آپریشنل کمانڈر محمود غزنوی سمیت عساکروں اور دوشہریوں کے جاں بحق ہونے پر کولگام ،شوپیاں اور چاڈورہ میں مکمل ہڑتال  جبکہ شہر خاص میں سخت ترین بندشیں عائدرہیں۔اس دوران تعلیمی اداروں اور اسکولوں کو بھی بند کیا گیا تھا جبکہ ریل سروس بھی منقطع کی گئی۔ چاڈورہ اور کاکہ پلوامہ سمیت کئی دیگر علاقوں میں نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ فورسز نے ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی ۔
ہڑتال و ناکہ بندی
شوپیان کے مضافات میں حزب آپریشنل کمانڈر محمود غزنوی سمیت3جنگجوئوں کے علاوہ2شہریوں کی ہلاکت پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہر خاص اور دیگر قصبہ جات کے حساس علاقوں میں حفاظت کے انتہائی سخت انتظامات کے تحت کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں۔ پولیس اسٹیشن خانیار، رعناواری،نوہٹہ،مہاراج گنج اور صفاکدل کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں تھیں۔جگہ جگہ ناکے بٹھائے گئے تھے اور بیشتر سڑکوں اور گلی کوچوں کو خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ کئی جگہوں پر باضابطہ طور کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا اور لوگوں کو گھروں کے اندر ہی رہنے کی ہدایت دی گئی ۔ نالہ مار روڑ کو خاردار تاروں سے مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے، تاہم عیدگاہ اور صفا کدل کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ پائین شہر کے پابندی والے علاقوں میں پیر کو ہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، جبکہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج ٹھپ رہا۔ شہر کے سول لائنز ایریا میں بھی احتیاط کے بطور حفاظتی اہلکاروں کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ چاڈورہ قصبہ اور اس کے مضافات میں مکمل ہڑتال کے بیچ دکانیں ، کاروباری ادارے اور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ بڈگام کے ناگام، کانثرمولہ، دولت پورہ، لولی پورہ اور ملحقہ علاقہ جات میں کرفیو جیسی پابندیوں کے تحت پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی تھی ۔اس کے علاوہ جگہ جگہ ناکے بٹھاکر گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندیاں عائد رہیں جس کے نتیجے میں چاڈورہ چرارشریف روڑ سمیت کئی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔پیر کو جنوبی کشمیر کے تمام چار اضلاع شوپیان، اننت ناگ، کولگام اور پلوامہ میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران دوکانات ، کاروباری ادارے اورتجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر رہا۔اس دوران اِن چاروں اضلاع میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرسیکورٹی کڑے انتظامات کئے گئے اور مرکزی قصبوں میں بند شیں اور پابندیاں عائد کی گئیں ۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق پیر کو پلوامہ اور شوپیان اضلاع کے کم و بیش تمام علاقوں میںدکانیں ، کاروباری ادارے اورسرکاری و نجی دفاتر تالہ بند رہنے سے سڑکیں سنسان پڑی رہیں اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں ۔ دونوں اضلاع کے حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سخت سیکورٹی بندوبست کے تحت متعدد مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی خاصی تعداد تعینات کی گئی تھی ، البتہ لوگوں کے چلنے پھرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔کولگام ضلع کے کھڈونی،کیموہ اور یاری پورہ اور فرصل سمیت کئی علاقوں میں ہڑتال کی گئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نمائندہ نے ضلع صدر مقام میں بھی ہڑتال کے دوران دکان اور کاروباری مراکز بند رہیں۔اس دوران  اسلام آباد(اننت ناگ) کے آرونی علاقے میں بھی مکمل ہڑتال رہی تاہم ضلع میں مجموعی طور پر دکانیں اور کاروباری ادارے کھلیں رہے۔
 احتجاج
 جنوبی قصبہ پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے میں فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے نوجوان اویس شفیع ڈار کے جنازے سے قبل اور اسکے بعد کئی جگہوں پر نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے فورسز پر پتھرائو کیا۔ مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کاکہ پورہ کو بھی سنگباری کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اشک آور گیس کے گولے داغے۔جھڑپوں میں شدت آنے کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی گئی ۔ سانبورہ پانپور پل پر پیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں3افرا زخمی ہوئے۔اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مرن چوک پلوامہ میں احتجاجی مظاہرے کئے۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو فورسز پرکئی اطراف سے شدید سنگباری کی گئی جس کے جواب میں مظاہرین پر ٹیر گیس شیلنگ کی گئی۔ادھر حزب آپریشنل کمانڈر محمود غزنوی کو سپرد لحد کرنے کے بعد چاڈورہ اور اسکے مضافاتی علاقوں میں بھی تشدد بھڑک اٹھا ۔نوجوانوں نے یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر شدید خشت باری کی جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ،یہاں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
اسکول،ریل اور انٹرنیٹ بند
ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا،جس کے پیش نظر جنوب و شمال میں سرکاری اسکول اور کالج بند رہے۔کشمیر یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے تدریسی سرگرمیاں معطل رکھنے کے ساتھ ساتھ پیر کو لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کرنے کے اعلانات کئے۔ادھربارہمولہ اور بانہال کے درمیان چلنے والی ریل سروس بھی احتیاط کے بطور معطل رکھی گئی۔پلوامہ اور شوپیان اضلاع کے ساتھ ساتھ چاڈورہ اور اس کے گردونواح میں موبائیل انٹر نیٹ خدمات منقطع رکھی گئیں۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *