سرینگر// ریاست کی پشتنی اسناد کے حصول میں گورنر انتظامیہ کی جانب سے رائج طریقہ کار میں تبدیلی کو براہ راست دفعہ370اور35ائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے دھمکی دی کہ اگر ایسے کوئی بھی کوشش کی تو ایجی ٹیشن چھیڑ دی جائے گی۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان رپورٹوں پر زبردست تشویش کا اظہار کیا کہ ریاست میں پشتنی باشندوں کی اسناد کے حصول کیلئے وضع طریقہ کار میں تبدیلی کا نہ صرف منصوبہ ہے،بلکہ متعلقہ افسران کو ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ انہوں نے ریاستی انتظامیہ کی طرف سے اس عمل کو ریاست میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ براہ راست ریاست کے تشخص اور انفرادی حیثیت کے علاوہ دفعہ35ائے کو زک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ آئین ہند کی دفعہ35ائے کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چلینج کیا گیا ہے،اور جہاں ایک طرف عدالتی سطح پر ریاست کی انفرادی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،وہی دوسری جانب انتظامی سطح پر بھی ایسا ہی طریقہ کار عملایا جا رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ریاست میں سنگین صورتحال بنی ہوئی ہیں،اور یہ فیصلہ آگ میں گھی کا کام کرے گا۔ فاروق احمد ڈار نے کہا کہ ریاست میں اس وقت سرکار بھی نہیں ہے،اور اس طرح کے فیصلے سرکار ہی لینے کی مجاز ہوتی ہیں،تاہم گزشتہ5ماہ سے گورنر کی سربراہی میں انتظامی کونسل کبھی مرکزی ادارے کیلئے بجلی پروجیکٹوں کو ہری جھنڈی دکھاتی ہے اور کھبی بنک کی خود مختاری کو نشانہ بنا رہی ہیں،اور اب ریاست کی پشتنی باشندے کی سند کے حصول میں طریقہ کار کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔فاروق احمد ڈار نے واضح کیا کہ اس طرح کے فیصلے کسی بھی طرح ریاست عوام کو قابل قبول نہیں۔کشمیر اکنامک لائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ اصل میں جموں میں مغربی پاکستان سے آئے ہوئے رفوجیوں کو ریاستی شہریت دینے کیلئے راستہ صاف کیا جا رہا ہے۔ریاست میں امن کو بگاڑنے کا الزام گورنر انتظامیہ پر عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو سوچ سمجھ کر فیصلے لینے چاہیں۔فاروق احمد ڈار نے دھمکی دی کہ اگر اس طرح کے کسی بھی فیصلے کو عملایا گیا تو تاجر برادری سڑکوں پر آئے گی،اور احتجاجی لہر چھیڑ دی جائے گی۔پریس کانفرنس میں الائنس کے نائب چیئرمین اعجاز شہدار اور سنیئر لیڈر حاجی نثار بھی موجود تھے۔