عظمیٰ نیوز سروس
جموں //گورنمنٹ کالج فار ویمن، پریڈ گراؤنڈ، جموں میں شاعری پر ہو رہی ایک ہفتہ طویل بین الاقوامی ورکشاپ میں مادری زبانوں کے عالمی دن کو منانے کی مناسبت سے اردو شاعری پر پروفیسر عرفان عارف نے بصیرت افروز لیکچر دیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد جموں و کشمیر کی علاقائی زبانوں بشمول ڈوگری، ہندی، اردو، گوجری، پنجابی، پہاڑی اور سنسکرت، مراٹھی، ملیالم، گجراتی اور انگریزی تک کی شاعری کا جشن منانا ہے۔ ورکشاپ کے چوتھے روز عرفان عارف نے اپنے لیکچر میں بتایا کہ جموں کشمیر میں اردو غزل کے ابتدائی آثار ریختہ کی شکل میں سب سے پہلے میر کمال الدین حسین اندرابی رسوا کے یہاں ملتے ہیں۔ عرفان عارف نے ایک تسلسل کے ساتھ اردو شاعری اور بالخصوص غزل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کلاسیکل، ترقی پسند، جدید، مابعد جدیدیت اور موجودہ شاعری کے انتہائی معلوماتی اور تحقیقی کے نکات بیان کیے۔
اپنے لیکچر کو پر تاثیر بناتے ہوئے انہوں نے جموں کشمیر کے اور بالخصوص پیر پنچال کے شعراء کے اشعار بطور نمونہ بھی پیش کئے اور ساتھ ہی شاعری کے فن پر بھی تبصرہ کیا شعر کیا ہے ؟ شاعری کیسے ہو سکتی ہے۔ باتیں بتاتے ہوئے اس چیز پر زور دیا کہ جذبات، احساسات، مشاہدات اور تخیل کو مناسب الفاظ کا جامہ پہنانا شاعر کے لیے بہت ضروری ہے۔ انسان کے ذہن و دل پہ جو اثر ہوتا ہے اس کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ ان خیالات و احساسات کو الفاظ کا جامع پہنائے پھر اس کے بعد کسی بھی فارم سٹرکچر اور ہیت میں لا کر وہ سے دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر ریتو مگوترا، مجموعی کنوینر، ڈاکٹر سکریتی شرما، کنوینر، ڈاکٹر ممتا شرما، شریک کنوینر، اور کوآرڈینیٹرز ڈاکٹر جے وردھن، پروفیسر آرتی اور ڈاکٹر رندھیر کور نے اس بین الاقوامی تقریب کے انعقاد میں نمایاں تعاون کیا ہے۔ورکشاپ کا شیڈول چودہ سیشنز پر مشتمل ہے جن میں سے کچھ آن لائن منظور اعزاز، ورجینیا (یو ایس اے)، امرجیت چندن، لندن (یو کے)، ڈیوڈ ریز، ایکسیٹر (یو کے) جیسے مقررین پیش کیے ہیں جبکہ آف لائن سیشنز میں ڈاکٹر پریا نیر (کیرالہ)، ڈاکٹر پشپندر سیال، پروفیسر کملجیت چودھری، ڈاکٹر جاوید راہی، سوامی انتر نیرو، ڈاکٹر ایاز رسول نازکی، پروفیسر عرفان عارف، مسز دیپ اندر، ڈاکٹر امیت رنجن، شری سربجیت گرچہ اپنے اپنے لیکچرز دیے ہیں۔ ورکشاپ آرگنائزنگ سیکرٹریز اور ایڈوائزری کمیٹی میں شامل بیرونی اور اندرونی ممبران کی انتھک کوششوں سے کامیاب ہو رہی ہے۔ ورکشاپ میں مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء اور محققین حصہ لے رہے ہیں۔اس سیشن کے دوران سامعین نے اور خاص کر ریسرچ سکالرز نے بہت ہی اچھے سوالات کیے جن کا تسلی بخش جواب بھی عرفان عارف نے دیا۔ اس سیشن میں جہاں تمام فیکلٹی ممبران، ریسرچ سکالرز نے دلچسپی دکھائی وہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ خالد حسین اور جموں کے معتبر شاعر خورشید کاظمی بھی موجود تھے۔