جموں//جموں//پریس کونسل آف انڈیا کی سب کمیٹی نے آج یہاں راج بھون میں گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی۔ سب کمیٹی میں ایس این سنہا کنونیئر، سی کے نائیک اور ڈاکٹر سمن گپتا شامل ہیں۔پی سی آئی ارکان جو اِن دنوںر یاست کے ایک ہفتہ کے دورے پر ہیں، نے گورنر کے ساتھ پرنٹ میڈیا کے رول سے جڑے معاملات اور ریاست میں شائع ہونے والے اخبارات کے کام کاج کے حوالے سے امور کو بھی زیر بحث لایا۔علاو ہ ازیںپریس کونسل آف انڈیا کی سب کمیٹی نے آج یہاں وزیر اطلاعات چوہدری ذوالفقار علی کے ساتھ ملاقات کی۔ کمیٹی نے وزیر کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔میٹنگ کے دوران کمیٹی کے ممبران نے ریاست میں میڈیا کو درپیش مختلف معاملات بشمول اشتہاری پالیسی، صحافیوں کے لئے بہبودی فنڈ، پریس کلب کے قیام اور ایکریڈیٹیشن پالیسی کے بارے میں وزیر سے تبادلہ خیال کیا۔ممبران نے وزیر کو مطلع کیا کہ انہوں نے جاری دورے کے دوران مختلف صحافی انجمنوں کے ساتھ وسیع امور پر تبادلہ خیال کیا جن میں سے اکثر صحافیوں نے محکمہ اطلاعات کی طرف سے وضع کی گئی نئی اشتہاری پالیسی اور دیگر اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ممبران نے صحافیوں کے لئے بہبودی سکیموں اور میڈیا و سیکورٹی ایجنسیوں کے مابین بہتر تال میل کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔ممبران نے ایکریڈیٹیشن کے حوالے سے تجاویز کے علاوہ میڈیا اور سرکار کے مابین اعتماد کے حوالے سے بھی کئی اقدامات تجویز کئے۔ممبران کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر نے ان پر غور کرنے کی یقین دہانی دی۔وزیر موصوف نے ممبران کو ریاست جموں وکشمیر کو قومی میڈیا میں مثبت انداز میں پیش کرنے کے لئے مدد دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست22 اضلاع پر مشتمل ہے جہاں روزانہ مثبت واقعات رونما ہوتے ہیں البتہ قومی میڈیا کا ایک مخصوص حلقہ ریاست کو منفی انداز میں پیش کرتا ہے۔وزیر نے کہا کہ ریاست کی منفی تشہیر سے سیاحتی صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجہ میں جموں وکشمیر کی معیشت بھی متاثر ہوتی ہے۔کمیٹی کے ممبران کی طرف سے اُبھارے گئے معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر نے ایک ایڈوائزری جاری کی تا کہ پابندیوں کے دوران صحافیوں کے شناختی کارڈ کرفیو پاس تصور کئے جائیں۔سوشل میڈیا پر بعض اوقات سرکار کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت کو میڈیا پر پابندی لگانے میں کوئی خوشی نہیں ہوتی البتہ ریاستی عوام کا تحفظ سرکار کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر نے کہا کہ چند شر پسند عناصر ریاست کے خرمن امن کو بگاڑنے پر تُلے ہوئے ہیں اور وہ اکثر اوقات افواہیں پھیلاتے ہیں۔ایسی خبروں سے جان و مال کو خطرہ لاحق رہتا ہے اس لئے سرکار کو مجبوراً بعض اوقات سوشل میڈیا پر پابندی لگانی پڑتی ہے البتہ براڈ بینڈ خدمات کو کبھی معطل نہیں کیا جاتا۔اس بات کو یقینی بنانے کہ صحافیوں کو اپنی ڈیوٹی انجام دیتے وقت انٹر نیٹ خدمات کے حوالے سے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے وزیر نے متعلقین کو محکمہ کے دفتر کے ارد گرد میڈیا فیسلی ٹیشن سینٹر کے قیام کے لئے منصوبہ مرتب کرنے کی ہدایت دی۔سب کمیٹی میں ایس این سنہا کنونیئر، سی کے نائیک اور ڈاکٹر سمن گپتا شامل ہیں۔