سرینگر //کشمیر کے مختلف طبی اداروں میں پچھلے 25برسوں سے کنسالیڈیٹڈبنیاد پر کام کرنے والے ہیلتھ ورکروں نے احتجاج کرتے ہوئے معقول اجرتوں کی مانگ کی ہے۔ محکمہ صحت میں کام کررہے کنسالیڈیٹڈعارضی ملازمین کی بڑی تعداد پریس کالونی لالچوک میں جمع ہوئی اور اپنے مطالبات کو لیکرموم بتیاں جلاکر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ احتجاجی عارضی ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ کم سے کم اجرت کے قانون کے تحت ان کو ماہانہ 6700روپے بطور مشاہرہ ملنا چاہئے لیکن مہنگائی کے اس دور میں انہیں500اور 1ہزار روپے مشاہرہ دیا جاتا ہے اور اس رقم پر گزارہ کرنا کافی مشکل ہے۔ جموں و کشمیر آر ٹی آئی مومنٹ اور کنسلیڈیٹیڈ ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن کے بینر تلے منعقد کئے گئے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کنسلیڈیٹیڈ ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن کے صدر گلزار احمد نے کہا کہ ’’ کشمیر صوبے میں کنسالیڈیٹڈ بنیاد پر 1541ملازمین کام کررہے ہیں جن میں سے120ہیلپر، 10ڈرائیور اور 1411صفائی کرمچاری شامل ہے‘‘۔گلزار احمد نے کہا کہ ان میں سے کئی ہیلتھ ورکر پچھلے25برسوں سے کام کررہے ہیں لیکن اب تک انکی مستقلی اور انہیں پورا مشاہرہ دلانے کیلئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ‘‘۔ گلزار احمدنے کہا کہ اس حوالے سے اپنے مطالبات کو لیکر ہم کئی بار محکمہ صحت کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کہیں کسی نے ہماری مشکلات کا ازالہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ قلیل مشاہرے پر کام کرنے والے ان عارضی ملازمین کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ آر ٹی آئی مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر راجا مظفر نے احتجاج کے دوران کہا کہ سرکار نے خود Minimum wages actبنایا ہے اور اس قانون کے تحت کنسالیڈیٹیڈ ہیلتھ ورکروں کو 6700روپے بطور مشاہرہ ملنا چاہئے لیکن ان میں سے کوئی 1000تو کوئی 500روپے مشاہرہ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ان میں صرف ڈرائیور ہی 3ہزار روپے بطور مشاہرہ لیتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ سرکار خود ہی قانون بناتی ہے اور خودی ہی قوانین کی خلاف ورزی بھی کرتی ہے‘‘۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ کنسالیڈیٹیڈ ہیلتھ ورکروں کو کم سے کم تنخواہیں قانون کے تحت دی جائیں تاکہ وہ بھی مہنگائی کے اس دور میں اپنے کنبہ کا پیٹ پال سکے۔