سرینگر//پولیس نے تاجروں اور ٹرانسپوٹروں کی طرف سے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کو ناکام بناتے ہوئے مظاہرہین کی گرفتاری عمل میں لائی۔بٹہ مالو بس اسٹینڈ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے خلاف انتظامیہ اور ٹرانسپوٹروں کے دورمیان گزشتہ2ہفتوں سے جاری چپقلش کے بیچ جوائنٹ کارڑی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے جھنڈے تلے تاجروں اور ٹرانسپوٹروں نے وزیر اعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ گپکار روڑ تک مارچ برآمد کرنے کی کوشش کی ۔مظاہرین نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ،تو پہلے سے تعینات پولیس کی بھاری جمعیت نے اُن کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں ۔مظاہرین نے ’ہم کیا چاہتے انصاف ‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بس اڈے کی منتقلی سے متاثرہونے والے افراد کی داد رسی کریں ۔مظاہرین نے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے پولیس حصار کو توڑ نے کی کوشش اور طرفین کے مابین شدید مزاحمت ہوئی ۔مزاحمت کے دوران پولیس نے کارروائی عمل میں لائی اورمتعدد مظاہرین کو حراست میں لیا۔ پولیس نے احتجاجیوں پر لاٹھی چارج بھی کیا ،جسکے نتیجے میں کئی ایک کو چوٹیں آئیں ۔احتجاجی مظاہرے کے نتیجے میں پریس کالونی اور ریذیڈنسی روڑ پرکچھ دیر کیلئے کھلبلی بھی مچ گئی ۔اان کا کہناتھا کہ حکومتی اقدام سے سینکڑوں تاجر وںاور ٹرانسپورٹر وں کا روزگار بری طرح سے متاثر ہوگا ۔ کشمیر پسنجر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایس سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار جب تک اپنی ہٹ دھرمی ترک کر کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی تب تک انکی جدوجہد جاری رہے گی۔اس دوران جوائنٹ کارڑی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے ترجمان وسیم فیروز نے کہا کہ ہزاروں دکانداروں اورٹرانسپوٹروں کے روزگار کو دائو پر لگایا گیا ہے اور وہ ٹھنڈے پیٹوں اس فیصلے کو قبول کرنے والے نہیں۔انہوں نے پارمپورہ بس اڑہ کی جگہ سے متعلق کشمیر عظمیٰ میں چھپی رپورٹ کا حوالہ دیتے کہا ہے کہ رپورٹ سرکار کیلئے چشم کشا ہونا چاہے۔