سرینگر// محکمہ پولیس سے سبکدوش ہوئے اہلکاروں نے تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پریس کالونی میںسرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے سرکار پر زور دیا کہ7ویں تنخواہ کمیشن سے قبل ہی انکی تنخواہوں میں تفاوت کو دور کیا جائے۔محکمہ پولیس کے سابق اہلکاروں اور چھوٹے افسران نے پرتاپ پارک میں احتجاج کیا اور بینئر و پلے کارڑ لہرائے۔سبکدوش اہلکاروں نے بعد میں پریس کالونی تک مارچ کیا اور کچھ دیر تک کیلئے دھرنے پر بیٹھ گئے۔احتجاجی مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ انکی تنخواہوں میں جو تفاوت ہے،انہیں دور کیا جائے۔ احتجاج میں شامل ایک سابق اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا’’ پولیس اہلکار سرکاری مشینری کا ایک اہم حصہ ہیں،جبکہ عوامی و سرکاری اثاثوں کی نگہبانی کے علاوہ ارباب اقتدار کی حفاظت بھی کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ نامساعد موسمی صورتحال سے لیکر عام حالات کے دوران پولیس اہلکار پیش پیش رہتے ہیں،تاہم انکے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ5ویں تنخواہ کمیشن کے ساتھ ہی انکے ساتھ نا انصافی ہوئی اور تنخواہوں میں تفاوت ہوئی،جو آج تک درست نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا’’ اگر چہ دیگر محکموں کے ملازمین کے ساتھ بھی یہی صورتحال تھی،تاہم تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے والی کمیٹی کی سفارشات پر انکی تفاوت دور کی گئی،مگر محکمہ پولیس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا رویہ اختیار کیا گیا۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ7ویں پے کمیشن سے قبل ہی تنخواہوں میں تفاوت دور کی جائے گی،تاہم ابھی تک ان وعدئوں کوپورا نہیںکیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ2014میں کابینہ نے جو حکم نامہ زیر نمبر/F 229 جاری کیا وہ انکے لئے کو ئی معنی نہیں رکھتا،کیونکہ انکی تنخواہوں میں1994سے ہی تفاوت چلتی آرہی ہے۔
فائر سروس محکمہ کیخلاف امیدوار چراغ پا
۔5سال سے زیر التوا بھرتی فہرست کو شائع کرنے کی مانگ
سرینگر//فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ میں 5 برسوں سے التوامیں رکھی گئی بھرتی فہرست کو منظر عام پر لانے کے لئے مشتعل امیدواروں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فہرست کو سیاسی اثر رسوخ کی نذر کیا جا رہا ہے۔پریس کالونی میں سنیچر کو درجنوں نوجوان جمع ہوئے اور محکمہ فائر اینڈ ائمر جنسی کے خلاف نعرہ بازی کی۔نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے احتجاجی امیدواروں نے کہا کہ محکمہ میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 1235خالی پڑی اسامیوں میں سے 5سال قبل مارچ 2013 میں 852 اسامیوں کو پُر کرنے کیلئے درخواستیں طلب کی گئیں جس کے دوران محکمہ کے بھرتی بورڈ کو تقریباً 67 ہزار 865 درخواتیں موصول ہوئیں۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ نے بھرتی عمل شروع کرنے کیلئے ان امیدواروں کے درخواستوں کی جانچ پڑتال کی جس کے بعد 14ہزار 265امیدوار اسکریننگ ٹیسٹ کیلئے منتخب ہوئے ۔اس دوران اگست 2014میں تحریری طور پر ان امیدواروں کے امتحانات بھی لئے گئے ۔ان کا کہنا ہے کہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر کے بھی 5سال گزر جانے کے با وجود ابھی تک حتمی نتائج کو منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے آج تک یہ اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں ۔احتجاجی امیدواروں نے مزئد بتایا کہ وہ روزانہ اخبارات کا مطالعہ اس امید سے کرتے ہیں کہ انکا لسٹ شائع ہوا ہوگا تاہم وہ یہ دیکھ کر نا امید ہوتے ہیں کہ مذکورہ لسٹ مشتہر نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کے خدشات ہے کہ منتخب ہوئے امیدواروں کی فہرست دانستہ طور پر منظر عام پر نہیں لائی جارہی ہے اور اس میں سیاسی اثر رسوخ کار فرما ہے۔احتجاجی مظاہرین نے بتایا کہ کئی ایک امیدوار اب سرکاری نوکری حاصل کرنے کی آخری عمر کی دہلیز تک پہنچ چکے ہیں اور انکا مستقبل تاریک بنایا جا رہا ہے۔ امیدواروں نے محکمہ فائر سروس ایند ائمرجنسی محکمے کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی لہر چھیڑنے کی دھمکی دی۔