جموں//صدروشو ہندو پریشد کی طرف سے حالیہ جموں دورہ کے دوران دئیے گئے اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے گوجر بکروال اصلاحی کمیٹی نے کہا ہے کہ انہیںمحبوبہ مفتی کی مہربانی سے تین روز ہ دورے پر بلایا گیا تھا تاکہ ریاست کو مزید فرقہ پرستی کی بھٹی میں جھونک کر مسلمانوں کو ںہراساں کیا جاسکے ۔ تنظیم کے جنرل سیکرٹری چوہدری اخترکی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوںنے ا من چین بھائی چارے کو تارتار کرنے کی کوشش کی ہے اور محبوبہ مفتی نے فرقہ پرستوں کوآگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ چونکہ آر ایس ایس والے اکثر بازاروں میں ہتھیاروں کو لہراتے ہوئے مسلم بستیوں میں ماحول خراب کرنے کے لئے ہلٹر بازی فحش کلمات کا اظہار کرتے ہوئے جموں میں جنگل راج ثابت کرنے کی تصویر پیش کرتے ہیں سرکار پہلے ہی جموں میں صرف مسلم بستیوں کو 19دفعہ مسمار کرچکی ہے ۔ چوہدری اخترنے بتایا ہے مسلم بستیوں میں ترقیاتی پروجیکٹ بند کردیئے گئے ہیں ۔ پروین توگڑیا کو پہلے کشمیریوں کی قربانیوں کا اچھی طرح مطالعہ کرنا چاہئے ۔ اوردفعہ370 اور سیلف رول والوں کوپاکستان جانے کی دھمکی نہیں دینی چاہئے ۔ نہ ہی مسلمان ان دھمکیوں کے آگے جھکنے والے ہیں اس سرکار نے ریاست کو فوجی چھاونی کی شکل میں تبدیل کرنے کی بجائے مذاکرات کا سلسلہ فوری طورپر شرو ع کرناچاہئے ۔ اورریاست کو مکمل کشمیر دوبارہ وجود میں لانے کے لئے پاکستان سے بھی گفتگو کرنی چاہئے تاکہ POKکو بھی اس ریاست کا حصہ بنایاجاسکے ۔ جس کی ضرروت دونوں اطراف کے کشمیری محسوس کرتے ہیں۔28سالوں سے ریاست میں ناساز حالات ہونے سے ریاست کی معیشت تباہ وبرباد ہوچکی ہے ملازم 3,2سالوں سے تنخواہوں کے لئے دھرنوں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو بدامنی کی نہیں بلکہ پرسکون حالات کی ضرورت ہے ایسے پروین توگڑیا ۔ موہن بھاگوت لوگوں نے ریاست میں غلط پالیسیاں مرکز سے تیار کی ہیں جو کوئی حل نہیں ہے اور ایسے لوگ ریاست جموں کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی پالیسیاں تیار کرنے میں لگے ہیں جن کی ڈٹ کر مخالفت کی جاتی رہیں گی۔ بلکہ ریاست کوتقویت بھائی چارے کی اشد ضرورت ہے ۔ ایسے لوگوں کو جیل میں بند کرناچاہیے یا پھر وزیر اعلیٰ صاحبہ کو اقتدار سے الگ ہوجاناچاہئے ۔