جموں// وشوا ہندو پریشد صدر پروین توگڑیا نے کہا کہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے والوں پر کارپٹ بمباری کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں موجود پاکستانی ایجنٹوں پر کارپٹ بمباری نہیں ہوگی تب تک وہاں پاکستانیوں کی آواز بند نہیں ہوگی۔ وی ایچ پی لیڈر نے کہا کہ وادی میں آزادی، اٹانومی اور سیلف رول کی باتیں کرنے والوں کو پاکستان بھیجا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ پاکستان نہیں چلے جاتے ہیں تو انہیں سیکورٹی فورسز کی اے کے 47 رائفلوں اور بمبوں کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔ پروین توگڑیا ’ہندو ہیلپ لائن‘ کی آل انڈیا میٹنگ سے قبل نامہ نگاروں سے بات کررہے تھے۔انہوں نے دفعہ 35 اے کو غیرقانونی قانون قرار دیتے ہوئے کشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی تمام دفعات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ وی ایچ پی صدر نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو تب ہی مذاکرات کار مانیں گے جب وہ بقول ان کے چار لاکھ کشمیری پنڈتوں کو واپس اپنے گھروں میں بسائیں گے۔ انہوں نے ریاست کی متواتر حکومتوں پر جموں کے ساتھ نا انصافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نا انصافی کا یہ سلسلہ فی الفور رکنا چاہیے۔ پروین توگڑیا نے پتھر بازوں پر کارپٹ بمباری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’ہمیں جموں وکشمیر کو دہشت گردی سے آزاد کرانا ہوگا۔ اگر سیکورٹی فورسز نے کسی دہشت گرد کو گھیر لیا ہے، تو اس وقت سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے والوں کو کارپٹ بمباری کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔ جب تک کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ اور دہشت گردوں کو بچانے والے پاکستانی ایجنٹوں پر کارپٹ بمباری نہیں ہوگی تب تک وہاں پاکستانیوں کی آواز بند نہیں ہوگی‘۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں آزادی، اٹانومی اور سیلف رول کی باتیں کرنے والوں کو پاکستان بھیجا جانا چاہیے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جموں وکشمیر کے لئے سیلف رول کی وکالت کئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں توگڑیا نے کہا ’ان کو پاکستان بھیج دینا چاہیے ۔ پاکستان نہیں جاتے ہیں اور یہاں پاکستان کی بات کرتے ہیں تو سیکورٹی فورسز کی اے کے 47 کی گولیاں اور فوجیوں کے بم سے جواب دینا چاہیے۔ ہومن رائٹس کے نام پر پاکستانی ایجنٹوں کو جموں وکشمیر میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’جن کو سیلف رول چاہیے وہ پاکستان چلے جائیں۔ یہ پاکستان کے ایجنٹوں کا دیش نہیں ہے۔ یہاں سمجھوتہ کی پالیسی چلے گی نہ اس طرح کی کوئی کوشش ہونی چاہیے۔ بھارت کے آئین کے خلاف بولنے والے غدار ہیں، انہیں ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔ وی ایچ پی لیڈر نے دفعہ 35 اے کو غیرقانونی قانون قرار دیتے ہوئے کشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی تمام دفعات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ’دفعہ 35 اے غیرقانونی قانون ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر غیرقانونی طور پر نافذ کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ملک میں کوئی قانون بن سکتا ہے نہ نافذ ہوسکتا ہے۔ اس (دفعہ 35 اے) کو ہٹاؤ۔ دفعہ 370 کو بھی ہٹاؤ۔ ہمیں کشمیر کو سیریا (شام) بنانے کی دھمکی مت دو۔ سیریا دہشت گردوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے۔ زائرہ وسیم اور سردار پٹیل کے حوصلوں کو چیلنج کرنے کی ہمت مت کرو۔ جو لوگ ہمت کریں گے، ان کو فوج کی بندوق، توپ اور بم جواب دیں گے۔ ہندوستان غداروں سے نمٹنے کا اہل ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ویشوا ہندو پریشد کا موقف ہے کہ جب تک کشمیری پنڈتوں کو واپس اپنے گھروں میں بسایا نہیں جاتا ہے تب تک کشمیر میں ہونے والی ہر بات چیت بے معنی ہے۔ اتنے برسوں کے بعد بھی ہندووں کو ان کے اپنے گھروں میں بسایا نہیں جاسکا ہے، اس سے بڑی دکھ کی بات نہیں ہوسکتی ہے۔ اس لئے میں مذاکرات کار دنیشور شرما سے کہتا ہوں کہ کشمیر میں ہندووں کو بسانے کا کام اولین ترجیح میں پورا کرو۔ علیحدگی پسند یا پاکستانی ایجنٹ یہ ہمارے موضوع نہیں ہونے چاہیے۔ پروین توگڑیا نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بین الاقوامی سطح پر سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط ہیں۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے کہا کہ وہ ان غیر قانونی پناہ گزینوں کو ہندوستان سے نکال باہر کرے۔ انہوں نے کہا ’یہ مرکزی اور ریاستی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ملکوں کے غیرقانونی پناہ گزینوں کو پکڑ کر سرحد سے باہر کرے۔