سرینگر//کشمیر بک پرموشن ٹرسٹ کے اہتمام سے یہاں منعقدہ ایک تقریب پر معروف افسانہ نگار پروفیسر مخمور بدخشی کی کتاب " کاغذ کے پھول" اجرا کی گئی۔ تقریب کی صدارت سینئر صحافی اور کشمیر عظمیٰ کے ایکزیکٹیو ایڈیٹر جاوید آذر نے کی۔یہ کتاب جاوید ماٹجی کی ترتیب شدہ ہے جسے میزان پبلشرس نے شایع کیا ہے۔ سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے شعبہ اردو سے وابستہ ڈاکٹرراشد عزیز نے کتاب پر مفصل اور مدلل تبصرہ پیش کیا۔ اس موقعہ پر اور لوگوں کے علاوہ معروف شاعر اوربرادکاسٹر فاروق نازکی، ، فکشن رائٹرس گِلڈ کے سرپرست وحشی سید، رشید احمدماٹجی، انجمن فروغ علم و ادب کے صدر مرزا بشیر احمدشاکر، سینئر افسانہ نگار نور شاہ، سلطان الحق شہیدی،حسرت گڑھا،ریڈیو کشمیر سرینگر کی سابق ناظمہ رخسانہ جبین، پروفیسر محمدعبداللہ وانی، پروفیسر پرویز اعظمیٰ، ڈاکٹر نذیر مشتاق، پروفیسر اے۔ آر۔ بیگ، پروفیسر ناصر مرزا ،ڈاکٹر راشدعزیز،بلال فرقانی،خورشید کاظمی، سلیم سالک، دیپک کنول، کیرت سنگھ انقلابی، محمد یوسف شاہین، غلام نبی شاہد، شوکت احمد بٹ، صوفی علی محمد، جاوید کرمانی، سہیل سالم، اعجاز ظالب ،میر شبیر احمد، شیخ بشیر احمد، رشیدراہگیر، مسرور بدخشی بھی موجود تھے۔صدارتی تقریر میں جاویدآذر نے پروفیسر مخمور کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہیں وہ دن یاد ہیں جب پروفیسربدخشی اسلامیہ کالج میں اردو پڑھاتے تھے اور میں ان کا اسٹوڈنٹ ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لکھنے پڑھنے اور علم و ادب کا شوق انہیں اسلامیہ کالج میں پروان چڑھا جہاں پروفیسر بدخشی ایسی علمی و ادبی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش تھے۔ انہوں پروفیسر بدخشی کی سرپرستی میں کالج کی ادبی اور علمی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج کے اساتذہ بھی مخمور کے نقش و قدم پر چلیں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ آج بھی ہمارے تعلیمی اور تربیتی اداروں سے بڑے بڑے ادباء، فضلا اور شعرا نکلیں گے۔ فاروق نازکی نے کہا کہ مخمور کے تحریروں میں آج بھی نیا پن ہے جو کہ ان کا خاصا رہا ہے۔ وحشی سید نے کہاکہ ان کے استاد پروفیسرسروری نے مخمور کو ایک اعلیٰ پایہ کا افسانہ نگار قرار دیا ہے اوروہ اپنے استاد کی اس راے کی مکمل تایئدکرتے ہیں۔رخسانہ جبین اور پروفیسر اے۔آر۔بیگ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب پرنظامت کے فرایض جاویدماٹجی نے انجام دئے جبکہ ادارہ نگینہ کی طرف سے وحشی سیداور نورشاہ نے شال پیش کرکے مخمور حسین بدخشی کی عزت افزائی کی۔