جموں//اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی ایکزیکیوٹیو چیرمین اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے ، جو جموں وکشمیر ہندستان کے الحاق کے لئے کئی برسوں سے قانونی پیروی کررہے ہیں ، ہندستان کے صدر رامناتھ کووند سے درخواست کی ہے کہ وہ حکومت ہند سے اس سوال کا جواب مانگیں کہ جموں وکشمیر کا الحاق ہندستان کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ نے 26اکتوبر 1947کو کیا تھا یا نہیں اور اگر مہاراجہ ہری سنگھ نے الحاق نامہ پر اپنے دستخط کرکے ہندستان کو دفاع، مواصلات اور خارجی امور سونپ دیئے ہیں تو ان پر آج تک ہندستان کی پارلیمنٹ نے عمل کیوں نہیں کیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ دفعہ ۔ 370کے تحت جموں وکشمیر کے تین امور جن کو مہاراجہ ہری سنگھ نے اپنی قلم سے ہندستان کی پارلیمنٹ کے حوالے کیا تھا ان کو عملی جامہ کیوں نہیں پہنایا گیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے سوال کیا کہ آج تک جموں وکشمیر کی ہائی کورٹ کو ہندستانی آئین کے دائرہ میں کیوں نہیں لایا گیا۔ آر ایس ایس کی قیادت آج تک کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں پر اس کا الزام لگاتی رہے کہ کانگریس کی وجہ سے پارلیمنٹ کو آج تک جموں وکشمیر کے ان تینوں امور پر قانون بنانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تقریباًً پندرہ برسوں سے بی جے پی کے ہاتھ میں ہندستان کا اقتدار چلا آرہا ہے ، یہاں تک کہ جموں وکشمیر میں بھی پہلی (غالباً آخری بار) آر ایس ایس کی ملی جلی حکومت چل رہی ہے۔ بی جے پی کیوں خاموش ہے۔ ایک قرارداد پارلیمنٹ میں نہیں لائی سکی کہ جموں وکشمیر کے جس الحاق نامہ پر مہاراجہ جموں وکشمیر نے 26اکتوبر 1947 کودستخط کئے تھے اور تین امور پارلیمنٹ کے حوالے کردیئے تھے کیوں آج تک ہندستانی پارلیمنٹ کو جموں وکشمیر کے بارے میں ان تین امور پر بھی قومہ یا ڈیش تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔کو ن ہے قصوروار اور کیا وجہ ہے ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستان کی پارلیمنٹ کوقصوروار ٹھہراتے ہوئے اپیل کی ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے دستخط شدہ الحاق نامہ کے مطابق فیصلہ کریں اور تین امور کے بارے میں ہندستان کی پارلیمنٹ کو پورا پورا اختیار دینے کی قرارداد پاس کریں۔