ٹنگمرگ//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے اس بات کا پھر اعادہ کیا ہے کہ امن کی سب سے ضرورت جموں کشمیر کے لوگوں کو لیکن امن کی شدید خواہش کے باوجود جاری ہلاکتوں کو روکنا اُن کے بس کی بات نہیں ہے ۔ ٹنگمرگ میں پارٹی کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ــ’’ــپلوامہ میں کل کی ہلاکتوں سے اگر کوئی زیادہ فکر مند ہے تو وہ ریاست کے لوگ ہیں کیونکہ تمام پُر تشدد کاروائیوں کا خمیازہ انجام کار ان ہی کو بھگتنا پڑتا ہے لیکن امن کی شدید خواہش کے باوجود اُنکے ہاتھ خالی ہیں اور وہ تشدد کو روکنے میں بے بس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو صرف ہلاکتوں کے بعد مذمت کرنے میں سبقت لیتے ہیں اُن سے پوچھا جا سکتا ہے کہ کسی کے مذمت کرنے سے یا تعزیت کرنے سے زمینی صورتحال میں کس طرح کوئی مثبت تبدیلی آ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہر کوئی کہتا ہے کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں لیکن الفاظ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے نئی دلی اور اس کے حاشیہ بردار کوئی بھی قدم اٹھانے کیلئے تیار نہیں ۔ جس دن مرکزی سرکار اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرکے پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کیلئے سامنے آئے گی زمینی سطح پر خود بخود تعمیری تبدیلی کا آغاز ہوگاتاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ مذاکرات با معنیٰ ہوں اور دیرنہ سیاست تنازعہ کے حل سے مشروط ہوں‘‘۔ انجینئر رشید کہا’’اگر چہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی یہ دعوے کرتے کرتے تھکتی نہیں ہے کہ انہوں نے مرکزی سرکار سے بے شمار مراعات اور پکیجز حاصل کئے ہیں لیکن زمینی سطح پر اُن کے دعوئوں کا نہ کوئی اثر نظر آ رہا ہے اور نہ ہی اُن کا کوئی خریدار، عام لوگ بنیادی سہولیات کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور افسر شاہی کے آگے کسی کی نہیں چل رہی ہے ‘‘۔ بعد میںانجینئر رشید نے ہد پورہ بارہمولہ میں ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب کے دوران بولتے ہوئے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی پڑھائی پر صرف کریں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پتو کھاہ سنگرامہ میں مقیم 52RRکے اہلکار بلا وجہ ہر روز چھوٹی گاڑیوں کو پکڑ کر فوجی کیمپ میں رکھتے ہیں اور اس کیلئے انہیں کوئی معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے ۔ انجینئر رشید نے فوج کے اعلیٰ افسروں سے سوال کیا کہ ایک طرف وہ آپریشن سدبھائونا کی باتیں کرکے لوگوں کے دلوں کو جیتنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف غریب سومو ڈرائیوروں کی گاڑیاں چھین کر انہیں دانے دانے کا محتاج بنا رہے ہیں ۔