اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ایک طرف جہاں یوٹی کے دیگر حصوں کی طرح پرانے ضلع ڈوڈہ میں بھی بجلی کا شدید بحران چل رہا ہے وہیں دوسری جانب ماہانہ بجلی فیس بڑھانے پر صارفین میں محکمہ کے تئیں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے ڈوڈہ، بھدرواہ، ٹھاٹھری ،گندوہ ،بھلیسہ ،کاہرہ ،بونجواہ ،چرالہ ،گندنہ و عسر و دیگر مضافات سے درجنوں افراد نے کہا کہ بجلی شیڈول کے مطابق نہیں رہتی ہے اور اس غیر اعلانیہ کٹوتی کی وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری و غیر سرکاری ادارے بھی متاثر ہوتے ہیں جبکہ اسکولی بچوں کو بھی پرانے زمانے کی طرح روشنی کا انتظام کرنا پڑ رہا ہے ۔عوامی وفود کے مطابق چوبیس گھنٹوں میں بجلی بیس گھنٹے غائب رہتی ہے اور دیگر چار گھنٹوں میں بھی آتی جاتی رہتی ہے۔ بی ڈی سی چیئرمین گندنہ سرشاد احمد نٹنو نے کہا کہ وادی چناب میں سینکڑوں میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے مقامی آبادی بجلی اور نہ روزگار دیا جاتا ہے اور یوٹی و مرکزی سرکار بیرونی ریاستوں میں بجلی فروخت کرکے کروڑوں روپے حاصل کرتی ہے۔ انہوں نے کہا نجی کمپنیاں تمام گائیڈ لائنز کو نظر انداز کر کے کام کرتی ہیں اور اکثریت سے بیرونی ریاستوں کے لوگوں کو ان پن بجلی پروجیکٹوں میں روزگار فراہم کیا جاتا ہے۔ سابق سرپنچ و سیاسی و سماجی کارکن ریاض احمد زرگر نے کہا کہ خطہ چناب کی عوام کو مفت بجلی فراہم کرنے کے بجائے ان سے بھاری کرایا وصول کی جاتا ہے۔ انہوں نے کہا پچھلے دو برسوں میں ماہانہ بجلی کرایا میں ناجائز اضافہ ہوا ہے اور رواں ماہ 460 روپے سے بڑھا کر 520 روپے کے بل دئیے گئے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا پہلے ہی مہنگائی و بے روزگاری بڑھ گئی ہے اور اس پر مزید بجلی کرایا میں اضافہ کرنا کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔ ڈی ڈی سی کونسلر کاہرہ معراج الدین ملک نے بجلی فیس بڑھانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکار بہتر بجلی نظام بنانے کے بجائے غریب و بے سہارا لوگوں پر ظلم و ستم سے کام لیتی ہے انہوں نے کہا کہ ‘بجلی نہیں تو کرایہ نہیں’ کی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔موصوف نے کہا کہ اگر سرکار نے اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کی تو وہ وسیع پیمانے پر عوام کو لے کر احتجاج کریں گے۔