احمد آباد//راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) نے آج کہا کہ پرانے تجربے کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ مشورے کے تحت آپسی بات چیت کے ذریعہ اجودھیا کے تنازعہ کا حل ہونا مشکل ہے ۔ آر ایس ایس کے مغربی زون کے سربراہ ڈاکٹر جینتی بھائي بھادیسیا نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عدالت نے بھلے ہی اس معاملے کو مذہبی عقیدے کا مسئلہ بتاتے ہوئے اسے باہمی بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کا مشورہ دیا ہے مگر پرانا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسا ہونا مشکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے کہا تھا کہ اگر اس طرح کے ثبوت مل جائے کہ بابری مسجد کے نیچے مندر تھا تو وہ خود ہی اس کو اس رام جنم بھومی ٹرسٹ کے حوالے کر دیں گے ۔ لیکن جب انڈین آرکیالوجیکل سروے کی کھدائی میں ایسی بات سامنے آچکی ہے تو وہ اپنی بات سے مکر گئے ۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی اور نرسمہا راؤ کے دور حکومت سمیت تین بار بات چیت کی بنیاد پر اس معاملے کو حل کرنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ اس معاملے کا حل یا تو عدالت کے فیصلے سے یا پارلیمنٹ کے ذریعے قانون بنا کر ہی ہو سکتا ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عدالت کی حالیہ تجویز کے مطابق ہونے والی کسی بھی بات چیت میں ہندؤں کی طرف سے سادھو سنتوں کی کمیٹی کو اپنی بات رکھنی چاہئے ۔ ڈاکٹر بھادیسیا نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ بھی رام مندر کی تعمیر کے حق میں ہیں، لیکن حکومت میں ہونے کی وجہ سے قانون کی پیروی کرنا ان کی مجبوری ہے ۔یو این آ ئی