شیخ ولی محمد
جموں وکشمیر میں منتخب سرکارنے اقتدارمیں آتے ہی تعلیمی سیشن میں تبدیلی لائی ۔ اب مارچ سیشن کے بجائے نومبر سیشن ہوا کرے گا ۔ اس فیصلے کو ہر طرف سےسراہا گیا ۔ چنانچہ نومبر تعلیمی سیشن کو عملی طور لاگو کرنے کے لئے محکمہ تعلیم نے نومبر کے آخری ہفتے میں یکسان ڈیٹ شیٹ کے تحت سالانہ امتحانات کا اعلان کیا ۔ اگر چہ اس ڈیٹ شیٹ کے تحت سرکاری تعلیم اداروں اور بہت سارے پرائیوٹ اسکولوں نے امتحانات کو منعقد کیا تاہم بیشتر نجی تعلیمی اداروں نے اس ڈیٹ شیٹ کو نظر انداز کر کے اپنے من پسند طریقے پر بچوں کے امتحانات لئے۔ امتحانی نتائج کے فوراً بعد بچے نئے کلاسوں میں داخل ہوئے اور اس طرح نئے تعلیمی سیش کا آغاز ہوا۔ گزشتہ سال سرکاری سطح پر یکساں نصاب کے تحت جے اینڈ کے بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے شائع کی گئی این سی ای آر ٹی NCERTکتابیں تمام سرکاری اور پرائیوٹ اسکولوں میں رائج کرنے کی ہدایات جاری کی گئی۔ اکثر و بیشتر پرائیوٹ سکولوں نے اس پر عمل کیا، تاہم کئی نجی تعلیمی اداروں نے چوری چھپے BOSE کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اپنے من پسند پرائیوٹ پبلیشرز کی کتابیں خریدنے کے لیے والدین کو مجبور کیا ۔ اب جبکہ نئے تعلیمی سیشن کا آغاز بھی ہوا اور ساتھ ہی تعلیمی ادارے سرمائی تعطیلات کے لیے بند ہوئے تو پرائیوٹ تعلیمی ادارے سرکاری ہدایات کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے اپنی من پسند نصابی کتابیں بانٹنے میں سرگرم عمل ہیں ۔ یہ حقیقت عیاںہے کہ کئی سارے پبلشرز سکول مالکان کے ساتھ ساز باز کر کے والدین کو دو دو ہا تھوں لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔ اگر ان مہنگی کتا بوں کی بات کی جائے تو پرائمری کلاسز کے ایک کتاب سیٹ کی قیمت 3000 روپیہ تک ہے ۔ ہر سیٹ میں بہت ساری غیر ضروری اور اضافی کتابوں کو شامل کیا گیا ہے جن کا واسطہ بچے کی تعلیم کے ساتھ نہیں ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 NEP کے تحت یہ سفارشات کی گئی تھیں کہ بچوں پر کتابوں اور سیلبس کا بھاری بوجھہ نہ پڑے ۔ نئی پالیسی کو عملانے کے لیے قومی نصاب کا فریم ورک برائے سکولی تعلیمNational Curriculum Frame work for SchoolEducation (NCFSE)بھی جاری کیا گیا ۔ اور ساتھ ہی ہر کلاس کے تقاضات کو مد نظر رکھتے ہوئے NCERT نے نصابی کتابیں شائع کر کے دستیاب رکھیں ۔ جموں وکشمیر میں یہ ڈیوٹی بورڈ آف اسکول ایجو کیشن کو تفویض کی گئی ہے۔ اگر بورڈ کی شائع کردہ نصابی کتب پر سرسری نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہیں کہ ان کتابوں کو ترتیب دیتے وقتNEP اور NCF کے اصولوں اور تقاضوں کو مد نظر رکھا گیاہے ۔ چاہے کسی زبان کے سیکھنے کا مسلہ ہو، ریاضی یا سائینس کا مضمون ہو، سوشل سائنس کی تعلیم ہو، ہر مضمون اورہر سبق content مقامی ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ بچے کی نفسیات ، جذبات اور معیار کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر جماعت کے لیے محدود کتابوں کو تیار کیا گیاہے ۔ اس کے برعکس اگر پرائیوٹ پبلسٹرز کے کتابوں کی بات کی جائے تو اکثر کتابیں کشمیر کے مقامی ماحول کے مطابق نہیں ہیں ۔ سینکڑوں صفحات پر مشتمل کتابیں معصوم بچوں پر نہ صرف بھاری بوجھ ہے بلکہ یہ قومی تعلمی پالیسی کی خلاف ورزی بھی ۔ چھوٹے معصوم بچوں کو ایسے اسباق پڑھائے جاتے ہیں جو ان کے ذہن سے باہر ہیں۔ اگر آپ پرائمری کلاسز کیلئے کسی بھی پبلشر کی سوشل سائنس کی کتاب پر نظر ڈالیں گے تو ان کلاسز میں ان چیزوں کو شامل کیا گیا ہے جو سکینڈری کلاسوں کے لیے بورڈ کی نصابی کتابوں میں درج کی گئی ہیں ۔ نئی تعلمی پالیسی کے تحت قومی نصابی فریم ورک NCFاس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ 5+3+3+4 مراحل کے لیے بنیادی سطح سے لیکر پورے تعلیمی سفر تک کا احاطہ کیا گیا ہے۔ چنانچہ NEP2020کے تحت آرٹ کی تعلیم ، فزیکل ایجوکیشن تندرستی و بهبود ، ماحولیاتی تعلیم ، اور پیشہ ورانہ تعلیم متحرک کیا گیا ہے۔کثیر لسانیات ، ریاضی میں تصوراتی فہم اور سائینسی چھان بین کے لیے گنجائش کو کافی توجہ حاصل ہے ۔ گزشتہ 4 برسوں سے غیر نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کی بات ہر فورم ،ہر ورک شاپ میں کی جاتی ہے ۔ تاہم زمینی سطح پر اس کوعملایا نہیں جاتا۔ ہمارے اساتذہ کرام پرانے فرسودہ طریقے پر بچوں کو رٹا کلچر کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔ تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔ اب بھی کلاس میں اس بچے کو ڈانٹا جاتا ہے جو استاد سے سوال پوچھنے کی جسارت کرتا ہے ۔ 4 سال گزرنے کے بعد بھی ہمارے بچوں کی صلاحیتوں کو پرکھنے کیلئے قدیم روایتی مارکس کارڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ مارکس کارڈ کو اب ہولیسٹک پروگریس کارڈ کا نام دیا گیا ہے ۔ پرانے مارکس کارڈ میں مختلف مضامین کے نمبرات ان ہیڈس کے تحت ظاہر کیے جاتے تھے:Units Tests(U1,U2,U3),Term Tests(T1,T2)اب ہولسٹیک پروگریس کارڈ HPCمیں یہی نمبرات ان ہیڈس کے تحت درج کیے جاتے ہیں:Formative Assessments (F1,F2,F3,F4,F5,F6)and Summative Assessment (SA)ہولیسٹک پروگریس کارڈ ایسا ایک جامع ٹول اور آلہ تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے بچے کی ہر ایک صلاحیت اور رجحان کو پرکھنے کی کوشش کی گی ہے۔ ہمارے اساتذہ کرام کے نزدیک یہ کارڈ ایک فضول مشق ہے، جس کوMinistry ofEducation,NCERT,CBSE,KVS,NVS,PARAKHاور دیگر اداروں سے وابستہ 47 ماہرین تعلیم نے ترتیب دیا ھے۔پرانے مارکس کارڈ کی اگر بات کی جائے تو یہ فقط ایک صفحہ پر مشتمل تھا لیکن HPCکم وبیش 50 صفحات پر مشتمل ہے ۔تعلیمی سیکٹر سے وابستہ ہر ایک کی زبان پر یہ قول عام ہے کہ:Change is the Law of Natureلیکن وہ طریقہ تعلیم میں بدلاؤ لانے کے لیے تیار نہیں ۔دور حاضر کے چلینجز کا جواب دینے کے لیے شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد بالخصوص اساتذہ کرام کی خدمت میں یہی مشورہ ہے کہ نیے تعلیمی اہداف کی طرف قدم بڑھایا جائے اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں سے یہی گزارش ہے کہ نصابی کتب کے مظامین کو خوب سے خوب تر بنایا جائے اور ساتھ ساتھ ان کتابوں کو دلکش اور جاذب نظر بنانے کے لیے ان کی کوالٹی کوبہترکیا جائے ۔
[email protected]