محمد تسکین
بانہال// سب ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بانہال سے قریب 25کلومیٹر دور پنچایت ترگام میں قائم پرائمری سکول پتنالہ سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے اور یہاں زیر تعلیم بچے اور انکے والدین اساتذہ کی کمی سے مایوس ہیں۔ پرائمری سکول پتنالہ تعلیمی زون کھڑی میں 121طلبہ اور طالبات زیر تعلیم ہیں اور ان کیلئے صرف دو ٹیچر تعینات کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں زیر تعلیم بچوں کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہو رہا ہے ۔ اس سکول میں پرائمری کی پانچ کلاسوں کے علاوہ پری پرائمری کی تین کلاسیں بھی چل رہی ہیں اور یہاں تعینات دو اساتذہ کو صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک اضافی وقت دیکر بچوں کی تعلیم پوری کرنا پڑ رہی ہے۔ مقامی شہری اور والد اسداللہ کلوجی سمیت کئی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرائمری سکول پتنالہ ترگام سکول کی نئی اور خوبصورت عمارت ایک پہاڑی پر تعمیر کی گئی ہے لیکن جگہ کی کمی کی وجہ سے اس سکول کے بچوں کیلئے کھیل کا میدان موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں زیر تعلیم 121بچوں کیلئے تعینات دو ٹیچر سخت محنت کر رہے ہیں اور بچوں کی تعلیم کیلئے روزانہ دو اضافی وقت دیتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور وزیر تعلیم سکینہ ایتو سے اپیل کی کہ وہ اس دور افتادہ اور غریب پہاڑی علاقے میں قائم پرائمری سکول پتنالہ کو مڈل سکول کا درجہ دیں اور یہاں فوری طور پر مزید دو ٹیچروں کی تعیناتی کو عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ۔ اس سلسلے میں بات کرنے پر زونل ایجوکیشن آفیسر کھڑی عبدالرشید گیری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پرائمری سکول پتنالہ کے گراؤنڈ کو وسعت دینے کیلئے پانچ لاکھ روپئے کی رقم کو منظوری دی گئی ہے۔