محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور سکول عمارتوں کی کمی کی وجہ سے نظام تعلیم پچھلی تین دہائیوں سے مشکلات سے دو چار ہے اور سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں غریب بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ سب ڈویژنل ہیڈکوارٹر بانہال سے قریب تیس کلومیٹر دور پرائمری سکول آرم ڈھکہ تحصیل کھڑی میں 70 سے زائد بچے زیر ِ تعلیم ہیں اور یہاں صرف ایک ہی ٹیچر کی تعیناتی نے تعلیمی سلسلے کو متاثر کر رکھا ہے ۔اس دور افتادہ پرائمری سکول میں عبد الستار لون ، عبدالرحمان ، عبدالرجب نائیک اور گل محمد جان نامی مقامی والدین نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تعینات واحد ٹیچر سخت محنتی اور جفاکش ہے مگر ایک ٹیچر مشکل سے 70/80بچوں کی رکھوالی ہی کر پا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی زون کھڑی کا پرائمری سکول آرم ڈھکہ تعلیمی زون کھڑی ایک ایسی پہاڑی جگہ پر واقع جہاں چاروں طرف سے جھاڑیاں اور مکئی کے کھیت ہیں اور ایسے میں یہاں جنگلی جانوروں کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے۔ آرم ڈھکہ پرائمری سکول کی دو کمروں پر مشتمل عمارت خستہ حال ہوئی ہے اور اس کی دیواروں میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں جو بچوں کیلئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکول کے آس پاس بھاری بستی ہے اور اسے مڈل سکول کا درجہ دینا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ سکول میں سٹاف کی کمی اور سکول عمارت کی خستہ حالی سے تنگ آئے والدین اپنے بچوں کو یہاں سے نکال کر دینی مدارس میں داخل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکول کے بچوں کیلئے کھیل کود کیلئے جگہ تو ہے لیکن غیر ہموار ہونے کی وجہ سے یہاں بچوں کا کھیلنا کودنا بھی ناممکن بن گیا ہے ۔ انہوں نے وزیر تعلیم سکینہ ایتو ، ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین اور ضلع انتظامیہ رام بن سے اپیل کی کہ وہ اس سکول کا درجہ بڑھائیں اور یہاں زیر تعلیم غریب گھرانوں کے بچوں کی بہتر تعلیم کیلئے مزید ٹیچروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ۔اس سکول میں ایک ہی ٹیچر کی تعیناتی کے معاملے پر زونل ایجوکیشن آفیسر کھڑی عبدالرشید گیری نے فون پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ جلد ہی اس سکول کیلئے ایک اضافی ٹیچر کو تعینات کر رہے ہیں تاکہ تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا پورے زون کو ٹیچنگ سٹاف کی کمی کا سامنا ہے اور ٹیچروں کی اندرونی تعیناتی سے اس مسئلے کو قابو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔