پلوامہ // پلوامہ ضلع ہیڈکوارٹر سے 3کلو میٹر دور پتھن پہلونامی گائوں میں سنیچر کی شام جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس کے دوران فوج کے 2اہلکار زخمی ہوئے جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم آرائیاں ہوتی رہیں جو رات دیر گئے تک جاری تھیں۔بتایا جاتا ہے کہ محاصرے میں پھنسے جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تاہم اسکی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔
جھڑپ
معلوم ہوا ہے کہ پولیس کو اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ گائوں میں کم سے کم 3جنگجو موجود ہیں، جس کے بعد 55آر آر، 183بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیا اور کچھ مکانوں کی ناکہ بندی کردی۔ابھی محاصرہ ہی ہورہا تھا کہ پتھن میں لوگ گھروں سے باہر آگئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کر کے محاصرہ میں رخنہ ڈالا۔اسکے فوراً بعد ٹینگہ پونہ، نارو، پنگلنہ اور پلوامہ کے علاوہ دیگر علاقوں سے نوجوان یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے فورسز پر چاروں اطراف سے پتھرائو کیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز میں جم کر تصادم آرائیاں ہوتی رہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق تلاشی کارروائی کے آغاز میں ہی ایک مشتبہ مکان کے صحن میں فورسز اہلکار داخل ہوئے اور مالک مکان کے بیتے شوکت احمد سے گھر میں جنگجوئوں کی موجودگی کے بارے میں جانکاری چاہی۔لوگوں نے بتایا کہ انکار اکرنے پر فورسز اہلکاروں نے اسکی زبردست مارپیٹ کی جس سے وہ زخمی ہوا اور اسکے بعدبشیر احمد نامی ایک اور نوجوان کا شدید زدوکوب کیا گیا۔اسی اثناء میں جنگجوئوں نے فوجی اہلکاروں پر گرینیڈ پھینکا اور اندا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 2اہلکار زخمی ہوئے اور فوجی اہلکاروں کے تتر بتر ہونے کیساتھ ہی وہ مکان سے بھاگ گئے۔پولیس کو خدشہ ہے کہ جنگجو مذکورہ مکان سے کسی دوسری جگہ پر منتقل ہوئے جس کے بعد انہوں نے مزید کئی مکانوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا اور ناکہ بندی کر دی۔ چونکہ جھڑپ نماز مغرب کے موقعہ پر شروع ہوئی تھی لہٰذا فورسز نے روشنی کا انتظام کر کے جنگجوئوں کیخلاف آپریشن کو صبح تک ملتوی کردیا۔لیکن رات کے 11بجے تک گائوں کے ارد گرد لگاتار ہوائی فائرنگ، شلنگ، اور پتھرائو ہوتا رہا۔