سرینگر//انسپکٹر جنرل آف پولیس، کشمیر رینج وجے کمار نے پیر کو بتایا کہ کشمیر میں ملی ٹنسی سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ پتھر بازی کاہے۔
آئی جی کشمیر پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے مخاطب تھے۔ اس موقع پر فوج کی وکٹر فورس کے جی او سی راشم بالی بھی موجود تھے۔ اس پریس کانفرنس کا اہتمام جنوبی ضلع شوپیان میں چار جنگجوﺅں کے جاں بحق کئے جانے کے پس منظر میں کیا گیا تھا۔
آئی جی کشمیر میں مانی ہل، بٹہ پورہ میں فورسز آپریشن کے دوران جاں بحق چار جنگجوﺅں کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاروں مقامی تھے اور ان میں رئیس احمد بٹ، عامر شفیع میر،یعقوب احمد ملک اور آفتاب احمد وانی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ مانی ہل میں گولیوں کے تبادلے کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار بھی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ جائے مقام سے ایک اے کے رائفل اور تین پستول بر آمد کئے گئے ہیں۔آئی جی کے مطابق مہلوک جنگجوﺅں میں سے ایک گذشتہ سال ماہ اکتوبر، دوسرا اس سال ماہ فروری،تیسرا گذشتہ برس ماہ دسمبر اور چوتھا گذشتہ برس ماہ نومبر سے سرگرم تھا۔
آئی جی کشمیر نے کہا کہ چاروں جنگجوﺅں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے وہ پیشکش ٹھکراکر فورسز پر گولیوں چلائیں۔
آئی جی کشمیر نے پتھر بازی کو جنگجوﺅں کے ساتھ مسلح معرکہ آرائیوں سے زیادہ بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پتھر بازی سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے پتھر بازی میں ملوث افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا”اگر دو یا تین جنگجو بھی مارے جاتے ہیں تو سکول اور کالیج بند نہیں ہوتے ہیں،امر ناتھ یاترا بھی نہیں رکے گی اور اقتصادی سرگرمیاں بھی متاثر نہیں ہونگی، یہاں تک کہ سیاحوں کی آمد بھی متاثر نہیں ہوگی، لیکن اگر امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو سیاح بھی نہیں آتے ہیں اور سکول ،کالیج بھی بند ہوجاتے ہیں۔اسی لئے پتھر بازی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو پورے سماج پر اثر ڈالتا ہے“۔