سرینگر // سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پتھرائو کرنے والوں کیساتھ جنگجوئوں جیسا برتائو نہیں کیا جاسکتا اور نہ انہیں اندھا دھند طریقے سے گولیوں کا شکار بنایا جاسکتا ہے۔ عمر عبداللہ ریاستی گورنر ایک قومی روز نامہ کو دیئے گئے انٹرویو پر رد عمل ظاہر کررہے تھے۔گورنر ستہ پال ملک نے مذکورہ انٹرویو میں اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے نجی طور پر اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ شہریوں کو پتھر نہیں پھینکنے چاہئیں اور نہ جھڑپوں کے مقام پر جانا چاہیے، لیکن وہ کھل کر عوام میں ایسا نہیں کہتے۔سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر ٹویٹ میں عمر نے کہا’’ گورنر کو کیسے معلوم کہ عمر کیا سوچ رہے تھے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ گورنر کو کیسے پتہ کہ میں کسی چیز کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوں؟،کیا وہ اس بات چیت کا حوالہ دے رہے ہیں جو ہم نے نجی طور پر کی،کیا میری فون کالز کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے،کیا میرے آفس اور رہائش گاہ کی مخبری کی جاتی ہے؟۔ محبوبہ مفتی کے بارے میں نہ سہی وہ میری باتوںکا جواب دینے کاروادار ہے۔عمر نے کہا ’’ میں اس بات کو عوامی سطح پر کھل کر بتاتا ہوں کہ شہریوں کو پتھرائو نہیں کرنا چاہیے اور نہ جائے جھڑپ پر جانا چاہیے، تاکہ گورنر کا کنفیوژن دور ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات پہلے بھی کہی ہے اور بار بار کہوں گا، اور آخری بار ایسا نہیں کہہ رہا ہوں۔عمر نے کہا’’ لیکن ساتھ ہی ہم پتھرائو کرنے والوں کو جنگجوئوں کیساتھ موازانہ نہیں کرسکتے اور انہیں اندھا دھند طریقے پر گولیوں کا شکار نہیں بنا تے جائیں‘‘۔عمر نے کہا کہ میں اس تذبذب میں ہوں کہ گورنر کو کیسے معلوم کہ میں کیا سوچتا ہوں۔