تشدد میں 70فیصد کمی،ملی ٹنٹ رشتہ داروں اور ہمدردوں کو برخاست کیا:امیت شاہ
نئی دہلی//وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے شروع کی گئی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی، پتھرا ئوکے واقعات اور ہڑتالوں میں تیزی سے کمی آئی ہے۔راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کے کام کاج کے بارے میں بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے شروع کی گئی زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کے واقعات میں تیزی سے کمی آئی نیز ، پتھرا ئو اور ہڑتالوں کے واقعات اب ختم ہوچکے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ ملی ٹینٹ پڑوسی ملک سے داخل ہوتے تھے اور ایک بھی تہوار بلا خوف نہیں منایا جاتا تھا۔انکا کہنا تھا کہ پی ایم مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد اوڑی اور پلوامہ جیسے حملوں کا جواب 10دن کے اندر سرجیکل اور فضائی حملوں کے ذریعے دیا گیا۔شاہ نے کہا کہ اس سے قبل ہزاروں افرادملی ٹینٹوںکے جنازوں میں شامل ہوتے تھے۔انہوں نے کہا “اب کوئی بھی شامل نہیں ہوتا ، ملی ٹینٹ کو اسی جگہ پر آخری رسومات کے لیے لیا جاتا ہے جہاں اسے مارا گیا تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ انکی حکومت نے ان سبھی افراد کو نوکریوں سے برخواست کیا، جن کے رشتہ دار ملی ٹینٹ یا ملی ٹینسی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسے لوگوں کیلئے پاسپورٹ کی اجرائی بھی بند کردی گئی اور سرکاری ٹھیکوں میں انکے سہولیت کاروں کے کارڈ منسوخ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے آئین کے معماروں کا خواب پورا کیا۔شاہ نے کہا”آرٹیکل 370کشمیر میں علیحدگی پسندی کی بنیاد تھی، لیکن میں آئین کے معماروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں،
انہوں نے اس شق کو عارضی بنایا، اور اسے منسوخ کرنے کا طریقہ بھی آرٹیکل میں شامل کیا گیا ۔لیکن ووٹ بینک کی سیاست اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے آرٹیکل 370جاری رہا، 5اگست 2019کو آرٹیکل 370کو منسوخ کر دیا گیا، ہمارے آئین کے معماروں کا خواب یہ تھا کہ ملک میں دو سربراہ، دو آئین اور دو جھنڈے نہیں ہو سکتے۔شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا مسئلہ، بائیں بازو کی انتہا پسندی، اور شمال مشرق میں شورش ہندوستان کے لیے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ہیں۔انہوں نے کہا “چار دہائیوں میں تقریباً 92,000 شہری مارے گئے، ان سے نمٹنے کے لیے کوئی منظم کوشش نہیں کی گئی، اور مودی حکومت نے یہ کیا” ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں عام شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے، جب کہ وادی کشمیر میں پتھرا ئوکے واقعات نہیں ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 70فیصد کمی آئی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے۔شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں شہری اور دیہی بلدیاتی اداروں میں کامیابی سے انتخابات کروا کر نچلی سطح کی جمہوریت قائم ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2010سے 2014تک ہر سال پتھرا ئوکے اوسطا ً2654واقعات رونما ہوئے اور سالانہ 132منظم ہڑتالیں ریکارڈ کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ 2024میںکوئی بھی ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرپایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پتھرا ئوکے واقعات میں 112افراد ہلاک اور 6000زخمی ہوئے، آج جب پتھر نہیں ہوگا تو کون مرے گا؟۔جموں و کشمیر میں ملازمتوں، سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے بارے میں شاہ نے کہا کہ 2019سے 2024تک جموں و کشمیر میں 40,000سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “1.51 لاکھ خود روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں، ہنر مندی کے سینٹر کام کر رہے ہیں اور 12,000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پہلے ہی زمین پر 1.1 لاکھ کروڑ روپے کے مفاہمت ناموں پر دستخط کر چکے ہیں” ۔