سرینگر// پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے دو کم سن بچے راستہ بھٹک کر سرحد پار کرکے وادی کی جانب آئے ہیں جنہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ دونوں 8ویںجماعت کے طالب علم ہیں اوران کی عمر 13سال بتائی جا رہی ہے ۔یہ دونوں کم سن گھر جانے کیلئے بے قرار ہیں اور آر پار حکمتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں گھر واپس بھیجنے کیلئے اقدمات کئے جائیں ۔ چہرے پر معمولی سی مسکراہٹ لئے انجان جگہ دیکھ کر تھوڑی سی مایوسی اُن دو کم سن بچوں کے چہروں پر صاف نظرآ رہی ہے جو منگل کی شام سرحد کے اُس پار سے راستہ بھٹک کر یہاں آگئے ہیں ۔دونوں انجان بچوں کو سرحد کے اس طرف دیکھ کر سماری میں موجود فوج نے انہیں حراست میں لیا اور پھر پولیس سٹیشن کرناہ کے حوالے کر دیا ۔ان بچوںمیں 13سالہ وسالت احمد اور افتخار احمد کے بطور ہوئی ہے اور دونوں 8ویں جماعت کے طالب علم ہیں ۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دونوں بچے کم سن ہیں اور اُن کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدمات کئے گئے ہیں ۔ بچوں سے پوچھ تاچھ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ یہ دونوں میر پور اپنے رشتہ داروں کے یہاں گئے ہوئے تھے اور واپسی پر انہیں اپنے گھر سماری، جو پاکستانی زیر انتظام کشمیر کا علاقہ ہے، وہاں جانا تھا لیکن یہ راستہ بھٹک کر سرحد کے اس پار واقع سماری گائوں میں داخل ہو گئے ۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے دونوں بچوں نے کہا ’’ہم راستہ بھٹک کر یہاں پہنچے ہیں ہم کہاں ہیں ہمیں کچھ نہیں پتہ‘‘ ۔ان بچوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں،اگر کوئی اُن سے پوچھتا ہے کہ آپ کہاں ہو تو صرف مسکرا کر ایک ہی جواب دیتے ہیں ’’پتہ نہیں ‘‘۔ دونوں کم سن بچوں کو دیکھ کر مقامی لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں واپس اپنے اپنے گھروں کو روانہ کرنے کیلئے اقدمات کئے جائیں تاکہ ُان کی تعلیم ضائع نہ ہو اور ان کے مستقبل کی جانب بھی دھیان دیا جائے ۔معلوم رہے کہ 1947سے قبل سماری گائوں ایک تھا لیکن جب آر پار لوگوں کو جبری طور تقسیم کیا گیا تو سماری گائوں کے بھی دو حصے ہو گئے، ایک حصہ دریائے کشن گنگا کے اُس پار چلا گیا جسے آج پاک سماری اور ایک بھارت کے قبضہ میں آگیا جسے آج ہند سماری کے نام سے جانا جاتا ہے ۔دونوں بچوں کوکرناہ پولیس سٹیشن میں ایک کمرے میں مہمان کی طرح رکھا گیاہے اور پولیس کی جانب سے اُن کیلئے نئے کپڑے بھی تیار کئے گئے ہیں ۔