یواین آئی
کابل+اسلام آباد// ڈیورنڈ لائن کے متعدد مقامات پر افغان طالبان فورسز اور پاکستانی رینجرز اور فوج کے اہلکاروں کے درمیان رات بھر شدید جھڑپیں ہوئی، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک اہم تجارتی اور ٹرانزٹ روٹ طور خم کراسنگ کو بند کر دیا گیا، جس سے ٹرانسپورٹ، تجارت اور مواصلات میں خلل پڑا۔یہ سرحدی جھڑپیں گزشتہ کئی ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان سب سے سنگین تصادم کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں، جو مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کی علامت ہیں۔اسلامی امارتِ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے رات بھر جاری رہنے والے فوجی آپریشن کے دوران 58 پاکستانی فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے، جبکہ طالبان نے متعدد پاکستانی چوکیوں سے اسلحہ قبضے میں لے لیا۔ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق نو افغان فوجی بھی ہلاک اور 16 زخمی ہوئے، جبکہ پاکستانی سیکورٹی فورسز کی 20 چوکیوں کو تباہ کر دیا گیا۔دوسری جانب افغان وزارتِ دفاع نے کہا کہ جمعرات کی رات پاکستان فضائیہ کی جانب سے کابل اور پکتیکا میں کی گئی بمباری کے جواب میں ایک کامیاب جوابی کارروائی کی گئی، جو درست انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر تھی۔وزارت نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی میں 15 پاکستانی فوجی مارے گئے۔افغان وزارتِ دفاع نے مزید خبردار کیا کہ اگر آئندہ افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ وزارت نے کہا کہ افغان مسلح افواج پوری طرح چوکنا اور ملک کی خودمختاری کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ادھر پاکستانی فوج کے مطابق، افغان فورسز نے انگور اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ کے سرحدی علاقوں میں پاکستانی اہلکاروں کو نشانہ بنایا، تاہم پاکستانی فورسز نے اس بلا اشتعال فائرنگ کا کامیابی سے جواب دیا۔اسلام آباد نے مزید دعویٰ کیا کہ قلعہ عبداللہ سیکٹر میں افغان فوجی چوکی کو تباہ کیا گیا اور بلوچستان کے ڑوب اور پشین میں دراندازی کی مبینہ کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔تاہم، دونوں ممالک کی جانب سے کیے گئے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی اور کسی غیر ملکی مبصر کی رپورٹ بھی دستیاب نہیں ہے۔اس دوران ایران، قطر اور سعودی عرب نے پاکستان اور افغانستان دونوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر لڑائی بند کریں اور اپنے اختلافات کو بات چیت اور ثالثی کے ذریعے حل کریں تاکہ مزید کشیدگی، علاقائی عدم استحکام اور امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے بچا جا سکے۔