میم دانش
صفائی نصف ایمان ہے۔یہ صرف ایک مذہبی قول نہیں بلکہ ایک عملی پیغام ہے جو ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں اعلیٰ معیار اور ذمہ داری کواپنانے کی دعوت دیتا ہے۔ صفائی نہ صرف صحت، انسانی وقار اور بہتر معیارِ زندگی کو فروغ دیتی ہے بلکہ یہ ایک انفرادی خوبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سماجی اور اخلاقی فریضہ بھی ہے۔صفائی نظم و ضبط، دوسروں کے احترام اور معاشرے کی پرواہ کرنے کے جذبے کی علامت ہے۔ یہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکتی ہے، ذہنی سکون کو بڑھاتی ہے اور ماحول کو خوشگوار اور مؤثر بناتی ہے۔ مختلف مذاہب بالخصوص اسلام میں، نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی لحاظ سے صفائی کو ایمان کا جزو لازمی تصور کیا گیا ہے۔
خوراک فراہم کرنے والے اداروں پر عوامی صحت کے حوالے سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان مراکز میں صفائی کا خیال رکھنا صرف قانونی تقاضا نہیں بلکہ اخلاقی فریضہ بھی ہے۔ آلودہ غذا یا غیر صاف ستھراماحول مہلک بیماریوں، خوراک سے پیدا ہونے والے عفونت اور طویل مدتی طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔اس سلسلے میں ایسے مراکز جہاں کھانے پینے کا انتظام مہیا رکھا گیا ہو وہاںکے عملے کو باقاعدہ ہاتھ دھونا اور دستانوں کا استعمال کرنالازمی ہے،باورچی خانے کے آلات اور برتنوں کو صاف رکھنا،غذا کی محفوظ طریقے سے ذخیرہ اندوزی ، درجہ حرارت پر کنٹرول،کیڑوں سے پاک ماحول اور مناسب کوڑا کرکٹ کی تلفی کو یقینی بنانا ان مراکز کے مالکان پر لازم و ملزوم ہے۔جب خوراک فراہم کرنے والے مراکز صفائی کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ نہ صرف گاہکوں کی صحت کا تحفظ کرتے ہیں بلکہ اعتماد اور نیک نامی بھی کماتے ہیں۔ صاف ستھرا ماحول مزید گاہکوں کو متوجہ کرتا ہے، ان کی واپسی کا سبب بنتا ہے اور مجموعی طور پر صحت مند معاشرے کے قیام میں کردار ادا کرتا ہے۔ایسا ماحول صرف تجارتی اداروں تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ عوامی مقامات جیسے کہ سکول، ہسپتال، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے بھی اسی توجہ کے مستحق ہیں۔ جگہ جگہ کوڑا پھینکنا، عوامی مقامات پر تھوکنا یا صفائی کے اصولوں کی خلاف ورزی ایک منفی تاثر پیدا کرتا ہے اور اجتماعی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔سماجی ذمہ داری کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے اعمال دوسروں پر اثرانداز ہوں۔ جب ہم اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھتے ہیں توبیماریوں کے پھیلاؤ سے بچاجا سکتا ہے،ماحولیات کا تحفظ ہوتا ہے،احترام و خیال رکھنے کی ثقافت فروغ پاتی ہے اورنئی نسلوں کے لئے مثبت مثال بھی قائم ہوتی ہے۔
انہی معاملات کو یقینی بنانے اور صحت عامہ کو فروغ دینے کے لئے جموں و کشمیر کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) باقاعدہ معائنوں کے ذریعے صفائی کی ضمانت کے حوالے سے بھر پور کاروائیوں میں مصروفِ عمل ہے۔ خوراک کی صفائی اور ادویات کے معیار کے سلسلے میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے فعال تعاون سے عوامی صحت اور سلامتی کے تحفظ کے لئے کوششیں جاری و ساری ہیں۔ ان کوششوں میںعوامی آگاہی مہم اور باقاعدہ معائنہ و عملی اقدامات سرفہرست ہے۔اس سلسلے میںFDAکو مزید چاہئے کہ وہ خوراک کی سلامتی، صفائی اور تصدیق و تجربہ شدہ مصنوعات کے استعمال کی اہمیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں، بلدیاتی اداروں، سکولوں اور سماجی تنظیموں کے اشتراک سے باقاعدگی سے آگاہی مہمات منعقد کریں، جن کا مقصد غذائی بیماریوں، خوراک میں ملاوٹ اور صفائی کے اصولوں کے بارے میں شعور بیدار کرناہو۔اس کے علاوہ چھوٹے پیمانے پر خوراک کے کاروبار، اسٹریٹ فوڈ فروشوں اور متعلقہ افراد کوخوراک کی سلامتی کی تربیت و سرٹیفکیشن پروگرام کے ذریعے تربیت دیں۔ ان کورسز میں خوراک کی تیاری اور ذخیرہ کرنے میں صفائی کی اہمیت پر زور دیا جائے۔مقامی اخبارات، ریڈیو اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے صحت کے انتباہات، باورچی خانے کی صفائی کے مشورے اور غیر معیاری یا ممنوعہ مصنوعات سے متعلق انتباہ فراہم کیا جائے۔ خصوصاً تعلیمی اداروں کو صحت عامہ کی آگاہی کی سرگرمیوں میں شامل رکھنا ضروری ہے تاکہ نوجوان نسل میں صحت مند عادات کو فروغ دیا جا سکے۔مزید برآں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی ایک اہم ترین ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ خوراک کی سلامتی کے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنائے جو باقاعدہ معائنہ جات اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے ذریعے ممکن ہو سکتا ہے۔ ہوٹلوں، فوڈ اسٹورز، ڈیری فارموںوغیرہ کا باقاعدہ معائنہ کرنا تاکہ صفائی کے معیار پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔خوراک کے علاوہ اس ادارے کو چاہیئے کہ وہ فارمیسیز پر بھی سخت نگرانی رکھے تاکہ جعلی یا زائدالمیعاد ادویات کی فروخت کو روکا جا سکے۔
سکول،کالجز اور یونیورسٹیاں طلباء کی صحت اور صفائی ستھرائی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ طلباء کوخصوصاً ان جگہوں پر صفائی، بیماریوں سے بچاؤ، جنسی صحت، متوازن خوراک اور ذہنی دباؤ سے نمٹنے کے بارے میں معلومات فراہم ہوسکتی ہے،کیمپس میں بنیادی طبی امدادیا کلینکس مہیا رکھنے سے بروقت اعلاج فراہم ہو سکتا ہے۔کلاس رومز، ہوسٹلز، واش رومز اور کیفیٹیریاز کی باقاعدہ صفائی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
صاف پینے کے پانی اور مناسب کچرا تلف کرنے کے نظام مہیا رکھے جائیںتو بچوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑسکتا۔ ان جگہوں پر موجود فوڈ وینڈرز کی صحت کے اصولوں کے مطابق نگرانی ہونی چاہئے۔صحت سے متعلق پالیسیاںجیسے تمباکو نوشی کے خلاف یا وبائی امراض کا ردعمل مرتب کی جائیں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہاں جو کچھ بھی اوپر ذکر کیا گیا یہ ہمارے باطن کی تربیت اور بیرونی خیال داری کا مظہر ہے۔ چاہے ہم خوراک کے شعبے سے وابستہ ہوں، کسی عوامی ادارے کے منتظم ہوں یا محض ایک شہری، ہر فرد کا کردار ہے کہ وہ صفائی اور صحت کا خیال رکھے۔ یہ نہ صرف ایک اخلاقی فریضہ ہے بلکہ ایک سماجی ذمہ داری اور بہتر، صحت مند معاشرے کے قیام کی بنیاد بھی ہے۔مجموعی طور پر، جموں و کشمیر حکومت اور اس کا فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن محکمہ صحت مند ماحول کے قیام کی جانب مؤثر اقدامات اٹھا چکا ہے۔ اس ادارے کی کثیر الجہتی حکمت عملی، جس میں آگاہی مہمات، باقاعدہ معائنے اور قوانین کا نفاذ شامل ہیں، نے نہ صرف صحت کے معیار کو بہتر بنایا ہے بلکہ خوراک سے وابستہ کاروباروں میں ذمہ داری کا شعور بھی اجاگر کیا ہے۔