اسلام آباد// پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے تبدیل شدہ عالمی منظرنامے کے پیش نظر اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کا عمل شروع کردیا ہے ۔ اسلام آباد میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام سمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پاکستان کی ممکنہ پالیسی شِفٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ " خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے "۔ سماءنیوز نے اپنی رپورٹ کے مطابق مسٹر آصف نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان سفارتی طورپر الگ تھلگ پڑگیا ہے یا حاشیے پر چلا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چند برسوں میں روس کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری کی ہے ، جبکہ چین کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ"چین ہمارا پڑوسی ملک ہے جس کے ساتھ ہماری مشترکہ سرحد ہے ، جبکہ روس بھی ہمارا اچھا دوست ہوسکتا ہے ، تاہم ہم جب تک اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہوجاتے ، ہماری آزاد خارجہ پالیسی نہیں ہوسکتی"۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ"امریکہ ، پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر رہا ہے ، اب ہمیں سفارتی چوکی کو تجارتی چوکی میں بدلنا ہے جس کے لیے اسلام آباد کو ہر صورت میں اپنے تعلقات درست اور بہتر کرنے ہوں گے "۔ ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اپنے تمام پڑوسی اور دیگر ممالک سے امن کے ساتھ رہنا چاہتا ہے ، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغان جنگ ہمارے لیے بوجھ تھی اور بوجھ ہے جس کا ہم اب تک نقصان اٹھا رہے ہیں'۔ انہوں بطور خاص ہندوستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ " پاکستان نے اپنی جانب سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بامعنی اور خوشگوار بنانے کی حتی الامکان کوششیں کیں، لیکن دوسری جانب سے ان کا حوصلہ بخش جواب نہیں دیا گیا"۔ یو این آئی