سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے پاکستان سے زور دے کر کہا ہے کہ وہ سرحدوں پر آر پار شیلنگ کے دوران جموں کشمیر کے لوگوں کے بلا لحاظ مذہب ، علاقہ یا نسل کے مال و جان کو کم سے کم نقصان پہنچانے کو یقینی بنائے کیونکہ پاکستان ہمیشہ ہی جموں کشمیر کے لوگوں کا ہمدرد اور مددگار رہا ہے لہذا پاکستان کا فرض ہے کہ سرحدی علاقوں کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے گولہ باری میں انتہائی احتیاط برتتے۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ ’’ اگر چہ پاکستان کے اپنے علاقے میں بھی اس آر پار شیلنگ کی وجہ سے بھی قیامت بپا ہو چکی ہے لیکن پھر بھی پاکستان کو جموں کشمیرکے لوگوں کے تئیں اپنی وابستگی کا ثبوت دینا ہوگا۔ سرحدوں پرشدید گولہ باری اُن لوگوں کے لئے چشم کشا ہونی چاہئے جو رات دن صرف نفرت اور جنگ کی باتیں کرتے ہیں۔عالی شان کوٹھیوں اور ٹی وی اسٹیڈیوز وں میں بیٹھے ان جنگی جنونیوں کو جموں کے بیشتر سرحدی علاوں اور کشمیر کے چند علاقوں کا صحیح حال معلوم کرنے کے بعد پتہ چلے گا کہ اُن کی طرف سے جنگ کو ہوا دینے کا نتیجہ تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اگر یوں کہا جائے کہ اپنے اہل و عیال کے لئے روزی روٹی کمانے والے فوجیوں کو بھی جنگ میں دلچسپی نہیں تو بے جا نہ ہوگا اوروہ جو کچھ بھی سرحدوں پر کر رہے ہیں ایسا کرنا اُن کی مجبوری بن چکا ہے۔سرحدوںکا حال ایک بار پھر اس ضرورت کو واضح کر تا ہے کہ جموں کشمیر کے تنازعے کا اُس کے تاریخی پس منظر میں حل ڈھونڈنے کے سوا خطے میں پائیدار امن قائم کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ‘‘ انجینئر رشید نے وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ امن قائم کرنے کے لئے پاکستان کو پہل کرنی ہوگی۔ انجینئر رشید نے کہا ، ’’ کون نہیں جانتا کہ پاکستان ہر بار ہندوستان کو جموں کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل کے لئے سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دیتا آیا ہے لیکن یہ بات اب شک و شبہ سے بالا تر ہے کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کچھ ٹی وی اینکرس اور چند جنونی سیاستدانوں کے ہاتھوں میں ہے اور یہ لوگ اپنے حقیر مفادات کے لئے مسائل کو لٹکانا چاہتے ہیں۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ کیا پاکستان نے اقوام متحدہ میں پر امن مذاکرات کی ہندوستان کو دعوت نہ دی اور کیا یہ ہندوستان کی سرکار نہیں کہ جو کبھی سرجیکل سٹرائکس کی بات کرتی ہے ، کبھی سارک اجلاس کو ملتوی کرانے کے لئے اپنا سب کچھ دائو پر لگاتی ہے اور کبھی پاکستانی سفارت کاروں کو جاسوس کہہ کر مذاکرات کے دروازوں کو بند کرتی ہے۔ــ‘‘ انجینئر رشید نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو چاہئے کہ وہ گمراہ کن بیانات دیکر اپنی اعتباریت ختم کرنے کے بجائے دلی کے آقائوں کو دو ٹوک بتا دے کہ ہندوستان اور پاکستان کی دشمنی کے لئے جموں کشمیر کے لوگوں کو ایندھن بنانے کی مزید اجازت نہیں دی جاسکتی۔