اسلام آباد //پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسعود اظہر پاکستان میں ہے اور اگر بھارت کے پاس انکے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو پاکستان بغیر کسی تحمل کے کارروائی کرے گا۔اس دوران پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بحث کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کی شرکت سمجھ سے بالاتر ہے، بھارت نہ ہی او آئی سی کا رکن ہے نہ مبصر ہے اس کے باوجود اسے کسی کی بھی مشاورت کے بغیر مدعو کیا گیا کیوں کہ ترکی، ایران اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل بھی اس سے لاعلم نظر آئے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا نہیں معلوم ، پاکستان امن کے لیے ہر جگہ ہر فورم پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر بھارت کے پاس پلوامہ حملے میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے ملوث ہونے کے بارے میں ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ پاکستان کو فراہم کریں تاکہ پاکستانی عوام اور عدلیہ کو اعتماد میں لیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو پیغام دیتا ہوں یہ نئی حکومت ہے جس کی نئی ذہنیت ہے، ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، ہمارا ایجنڈا لوگوں کی فلاح و بہبود ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم معیشت کی بہتری پر توجہ دینا چاہتے ہیں، ہم کرپشن کا خاتمہ کرتے ہوئے طرز حکمرانی کو بہتر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں اسی چیز کا ووٹ ملا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور خطے میں امن اور مفاہمت چاہتے ہیں، ہم مغربی سرحد پر مصروف ہیں، ہم مشرقی محاذ پر جارحیت اور اشتعال انگیزی نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ ہم بھارت سمیت کسی بھی ملک کے خلاف کسی بھی تنظیم یا فرد کو اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اشتعال انگیزی میں کمی کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں، اگر ان کے پاس اچھے، ٹھوس ثبوت ہیں تو ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بات کر کے مذاکرات شروع کریں۔قریشی کا کہنا تھا کہ میری معلومات کے مطابق مسعود اظہر پاکستان میں ہیں، ان کی طبیعت اس حد تک خراب ہے کہ وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ثبوتوں کا تبادلہ کرے جو پاکستان کی عدالت میں قابل قبول ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بھارت پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ پاکستان کی جانب سے اشتعال انگیزی کم کرنے کی خواہش کا واضح اظہار ہے۔