اسلام آباد//وزیر اعظم عمران خان سعودی دار الحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس ( ایف آئی آئی سی) میں شرکت کرنے کے لئے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ ریڈیو پاکستان نے یہ اطلاع دی ہے ۔وہ سلطان بن عبدالعزیز کی خصوصی دعوت پر وہاں گئے ہیں۔ اس دورے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر اعظم کے اقتصادی و معاشی مشیر عبدالرزاق داؤد بھی مسٹر عمران خان کے ساتھ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کانفرنس میں دنیا بھر کے تاجروں اور اعلی ٹیکنالوجی کی صنعت کے نمائندے شامل ہوں گے اور ساتھ ہی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھنے والے اہم کاروباری رہنماؤں سے بات چیت کرنے کا بھی موقع فراہم ہوگا۔ کانفرنس کے پہلے دن وزیر اعظم عمران خان کی شرکت کا مقصد پاکستان کی اقتصادی حالت، سرمایہ کاری کی صلاحیت اور آئندہ پانچ سالوں کے لئے ان کی طویل مدتی پالیسی کو دنیا کے سامنے لانا ہے ۔کانفرنس میں وزیر اعظم کی شرکت عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے پاکستان کے ابھرتے ہوئے مرکز بننے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے ۔منتظمین نے ہفتہ کو بتایا کہ 120 سے بھی زیادہ مقررین اور نمائندے اس کانفرنس میں حصہ لیں گے ۔ گزشتہ پیر کو انہوں نے 150 مقررین کو درج فہرست کیا تھا۔ منتظمین نے اب اپنی ویب سائٹ سے مقررین کی فہرست ہٹا دی ہے ۔ برطانیہ، امریکہ اور فرانس پہلے ہی ایف آئی آئي سی کا بائیکاٹ کر چکے ہیں۔ خاشقجی کے معاملے میں اکستان اس ماہ کے شروع میں ہی ترکی اور سعودی عرب کے آپسی تعاون سے اس معاملے کا حل نکالنے کے لئے کہہ چکا ہے ۔مسٹر عمران خان کایہ ایک ماہ سے زیادہ وقت میں سعودی عرب کے دوسر ا دورہ ہے ۔ عمران خان نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات پر بات چیت کی۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں وزیراعظم عمران خان نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین، مشیرتجارت عبدالرزاق داو?د، وزیر مملکت ہارون شریف اور سفیر خان ہشام بھی موجود تھے۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماو?ں نے دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا، وزیراعظم اور شاہ سلمان کی ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔عمران خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے سعودی عرب سے ممکنہ قرضوں کی انتہائی ضرورت ہے ۔ عمران خان سعودی عرب میں 'ڈاووس ان دی ڈیزرٹ' بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے گئے ہیں۔ اس کانفرنس کا استنبول میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خشوگي کی موت کے خلاف دیگر رہنماؤں نے بائیکاٹ کیا ہے ۔ پاکستانی وزیر اعظم نے سعودی جانے سے پہلے کہا کہ وہ جمال خشوگي کی موت پر فکر مند ہیں لیکن ریاض سے ممکنہ امداد کی وجہ سے کانفرنس میں حصہ لینا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ 'ایکسپریس ٹربیون' کی رپورٹ کی مطابق، مسٹر خان کایہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ میں سعودی عرب کا دوسرا دورہ ہے ، تاہم وہ قرض بحران کو روکنے کے لئے اب تک اہم مالی امداد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔انہوں نے 'مڈل ایسٹ آئی' کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ دوبارہ سعودی رہنماؤں سے ملنے کے لئے دعوت نہیں حاصل کر سکے ۔ انہوں نے کہا''مجھے لگتا ہے کہ مجھے اس موقع کا فائدہ اٹھانا ہے کیونکہ پاکستان خوفناک اقتصادی بحران کا شکار ہے .جب تک کہ ہم دوست ممالک یا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض حاصل نہیں کرتے اس وقت تک اگلے دو یا تین ماہ میں بیرون ملک تبادلے کے لئے ہمارے پاس قرض نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے پاس درآمدات کی ادائیگی کے لئے رقم ہے ۔ لہذا اس وقت ہم مایوس ہیں''