نئی دلی// بھارت نے بھارتی ہائی کمیشن کے 8افسران کے خلاف پاکستانی الزامات کو بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیکر رد کردیا ہے اور پاکستان کی طرف سے ان ملازمین کی تصاویر اور نام مشتہر کرنے کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔وزارت خارجہ ترجمان ڈاکٹر وکاس سروپ نے کہا کہ جو الزامات بھارت کے افسران پر لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد اور بغیر سوچے سمجھے لگائے گئے ہیں جبکہ پچھلے ہفتے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک ملازم کو بھارت مخالف کارروائی میں ثبوتوں کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان تمام افسران کو واپس بلایا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ سفارتی طریقہ کار پر چل کرہی سرکار کوئی فیصلہ لے گی۔سروپ نے کہا ’’ ہم پاکستان کی طرف سے بھارتی ہائی کمیشن کے افسران پر لگائے گئے بے بنیاد اور غیر مصدقہ الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت سرکار صاف طور پر ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ یہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستانی حکام نے بھارتی افسران پر الزامات عائد کرنے کا طریقہ اپنایا ہے جبکہ پاکستان نے خود ہی اپنے سفارت خانے کے 6ملازمین کو واپس بلایا ہے کیونکہ ان میں چند افسران کے نام بھارتی افسران کے سامنے محمود اختر نے لئے تھے اور پاکستانی ہائی کمیشن کے ملازمین کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ ‘‘ وکاس سروپ نے کہا کہ جن افسران پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ دونوں ملکوں کے لوگوں میں روابط بڑھانے، تجارت اور اقتصادی روابط پر کام کررہے تھے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستانی الزامات کی وجہ سے سفارت خانوں کے کام کاج پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ بھارتی سرکاراس عمل کے خلاف سخت احتجاج کرتی ہے جس کے تحت افسران کی تصاویر اور ناموں کو مشتہر کیا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ سفارتکاری کے اصولوں کے منافی ہے۔وزارت خارجہ ترجمان نے کہا کہ بھارتی افسران پر لگائے گئے الزامات انکی حفاظت کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہم اُمید کرتے ہیں کہ پاکستانی سرکارنہ صرف ان 8افسران کی حفاظت کو یقینی بنائے گی بلکہ بھارتی سفارت خانے میں کام کرنے والے ہر ملازم اور اسکے کنبے کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی چاہئے وہ پاکستان میں کسی بھی جگہ رہتے ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان نے کل اپنے سفارت خانے کے 6افسران کو واپس بلایا ؎ جن کا نام جاسوسی سیکنڈل میں آیا ہے۔وکاس سروپ نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے الزامات سے پورے خطے کے امن اور حفاظت کو خطرہ ہے کیونکہ پاکستان اپنے پڑوسیوں کے خلاف سرحد پار ہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی اس مسئلہ سے انکار کرتا آیا ہے اور وہ ہمیشہ سے غیرحقیقی الزامات دوسروں پر تھوپتا رہا ہے۔ بھارتی فوجیوں پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ تو بھارتی فوجیوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور نہ ہی انہوں نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی صبر اور محدود طریقے کی گولہ باری سے جواب دیتا ہے جب بھارتی چوکیوں پر حملے ہوتے ہیں یا جب پاکستان گولہ باری کی آڑ میں دہشت گردوں کو اس پار دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی طرف سے بھارتی فوجیوں پر بلا اشتعال فائرنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستانی فوجیوں کی فائرنگ میں ہمارے شہریوں کی ہلاکت کے خلاف پاکستان کے سامنے سخت احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال جنگ بندی کی دو تہائی خلاف ورزیاں پانچ ہفتوں میں پاکستانی فوجیوں کی طرف سے ہوئی ہے۔