اسلام آباد// حکومت پاکستان نے غیر قانونی شعبوں میں کام کر نے والی 27 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں ( این جی او) کو اپنا کام کاج بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے پر تنقید ہو رہی ہے کہ یہ قدم اظہار رائے کی آزادی اور انسانی سرگرمیوں کی راہ میں ایک بڑا رکاوٹ ہے ۔ میڈیا ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے 27 ایسی این جی او کو اگلے تین ماہ میں اپنا کام کاج بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ان غیر سرکاری تنظیموں میں ایکشن ایڈ، ورلڈ ویژن، پلان انٹرنیشنل، ٹروکیئر، پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل، دانش رفیوجی کونسل، جارج سوراس، اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن، اوکسفام نووچ اور میری اسٹوپس شامل ہیں۔ پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے بتایا کہ ان این جی او کو بند کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ پاکستان میں ایسے علاقوں میں کام کر رہے ہیں جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور اس کے لیے ان کے پاس قانونی جواز نہیں تھا۔ اس کے علاوہ یہ تنظیمیں مکمل رقم انتظامی کاموں پر خرچ کر رہی ہیں۔ پاکستان ھیومنیٹرین فورم کا جو 63 بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا گروپ ہے ، کہنا ہے کہ وزارت نے اس کے 11 رکن تنظیموں کو " اخراج نامہ " جاری کیا۔ ان تمام کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کریں گے کیونکہ انہیں اپنا کام کاج بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے ۔پاکستان میں گزشتہ 20 سال سے کام کر نے والی تنظیم 'پلان انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ وہ 16 لاکھ بچوں کو مدد فراہم کر رہی ہے اور وزارت نے اسے اپنا کام بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتا ئی ہے ، اس لئے اس فیصلے کے خلاف وہ اپیل کرے گی۔ مسٹر طلال چودھری نے کہا کہ امریکہ میں 2001 میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان میں ایسی غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور بہت سی تنظیمیں اس طرح کے معاملات میں بھی دلچسپی لیتی دیکھی گئی ہیں جن سے پاکستان کا قومی مفاد وابستہ ہے ۔ رائٹر